Blog
Books
Search Hadith

باب: جہاد میں گزرنے والے صبح و شام کی فضیلت کا بیان

Chapter: What Has Been Related About Going Out In The Morning And The Afternoon In The Cause Of Allah

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا الْعَطَّافُ بْنُ خَالِدٍ الْمَخْزُومِيُّ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، ‏‏‏‏‏‏وَمَوْضِعُ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Narrated Sahl bin Sa'd As-Sa'idi: That the Messenger of Allah (ﷺ) said: Going out in the morning in the cause of Allah is better that the world and what is in it. And the place (the size) of a whip in Paradise is better than the world and what is in it. [Abu 'Eisa said:] There are narrations on this topic from Abu Hurairah, Ibn 'Abbas, Abu Ayyub, and Anas. This Hadith is Hasan Sahih.

سہل بن سعد ساعدی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”راہ جہاد کی ایک صبح دنیا اور دنیا کی ساری چیزوں سے بہتر ہے اور جنت کی ایک کوڑے ۱؎ کی جگہ دنیا اور اس کی ساری چیزوں سے بہتر ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابن عباس، ابوایوب اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
Haidth Number: 1648
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (2756) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1648

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجہاد ۵ (۲۷۹۴)، و ۷۳ (۲۸۹۲)، وبدء الخلق ۸ (۳۲۵)، والرقاق ۲ (۶۴۱۵)، صحیح مسلم/الإمارة ۳۰ (۱۸۸۱)، سنن النسائی/الجہاد ۱۱ (۳۱۲۰)، سنن ابن ماجہ/الجہاد ۲ (۲۷۵۶)، والزہد ۳۹ (۴۳۳۰)، (تحفة الأشراف : ۴۷۳۴)، و مسند احمد (۳/۴۳۳)، و (۵/۳۳۰، ۳۳۷، ۳۳۹)، سنن الدارمی/الجہاد ۹ (۲۴۴۳)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : کوڑے کا ذکر خاص طور پر کیا گیا، کیونکہ شہسوار کی عادت میں سے ہے کہ سواری سے اتر نے سے پہلے زمین پر کوڑا پھینک کر اپنے لیے جگہ خاص کر لیتا ہے، گویا اس سے وہ یہ بتانا چاہتا ہے کہ یہ جگہ اب میرے لیے خاص ہو گئی ہے، کوئی دوسرا اس کی جانب سبقت نہ لے جائے۔ اور دوسرے یہاں کوڑے جتنی مقدار ومسافت بتلا کر جنت کی فضیلت اور اس کی قیمت بتلانا مقصود ہے۔