Blog
Books
Search Hadith

باب: نماز عشاء کے وقت کا بیان

Chapter: What Has Been Related About The Time For The Last Isha Prayer

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ سَالِمٍ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ، قَالَ:‏‏‏‏ أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِوَقْتِ هَذِهِ الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهَا لِسُقُوطِ الْقَمَرِ لِثَالِثَةٍ .

An-Nu'man bin Bashir said: I am the most knowledgeable among the people about the prescribed time of this prayer: Allah's Messenger would pray it when the moon set on the third (of the month).

نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ
اس نماز عشاء کے وقت کو لوگوں میں سب سے زیادہ میں جانتا ہوں، رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم اسے تیسری تاریخ کا چاند ڈوبنے کے وقت پڑھتے تھے ۱؎۔
Haidth Number: 165
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، المشكاة (613) ، صحيح أبي داود (445) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 165

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصلاة ۷ (۴۱۹)، سنن النسائی/المواقیت ۱۹ (۵۲۹)، (تحفة الأشراف : ۱۱۶۱۴)، مسند احمد (۴/۲۷۰، ۲۷۴)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : حدیث جبرائیل میں یہ بات آ چکی ہے کہ عشاء کا وقت شفق غائب ہونے کے بعد شروع ہوتا ہے، یہ اجماعی مسئلہ ہے اس میں کسی کا اختلاف نہیں، رہی یہ بات کہ اس کا آخری وقت کیا ہے تو صحیح اور صریح احادیث سے جو بات ثابت ہے وہ یہی ہے کہ اس کا آخری وقت طلوع فجر تک ہے جن روایتوں میں آدھی رات تک کا ذکر ہے اس سے مراد اس کا افضل وقت ہے جو تیسری رات کے چاند ڈوبنے کے وقت سے شروع ہوتا ہے، اسی لیے رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم عموماً اسی وقت نماز عشاء پڑھتے تھے، لیکن مشقت کے پیش نظر امت کو اس سے پہلے پڑھ لینے کی اجازت دے دی۔ (دیکھئیے اگلی حدیث رقم ۱۶۷)