Blog
Books
Search Hadith

باب: عشاء سے پہلے سونے اور اس کے بعد بات کرنے کی کراہت کا بیان

Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked To Sleep Before Isha And To Talk During The Night After It

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا عَوْفٌ، قَالَ أَحْمَدُ:‏‏‏‏ وَحَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ هُوَ الْمُهَلَّبِيُّ، وَإِسْمَاعِيل ابْنُ علية جميعا، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَوْفٍ، عَنْ سَيَّارِ بْنِ سَلَامَةَ هُوَ أَبُو الْمِنْهَالِ الرِّيَاحِيُّ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْرَهُ النَّوْمَ قَبْلَ الْعِشَاءِ وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ،‏‏‏‏ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ،‏‏‏‏ وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي بَرْزَةَ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ كَرِهَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ النَّوْمَ قَبْلَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ وَالْحَدِيثَ بَعْدَهَا، ‏‏‏‏‏‏وَرَخَّصَ فِي ذَلِكَ بَعْضُهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ:‏‏‏‏ أَكْثَرُ الْأَحَادِيثِ عَلَى الْكَرَاهِيَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَخَّصَ بَعْضُهُمْ فِي النَّوْمِ قَبْلَ صَلَاةِ الْعِشَاءِ فِي رَمَضَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَسَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ هُوَ أَبُو الْمِنْهَالِ الرِّيَاحِيُّ

Abu Barzah narrated: The Prophet would dislike to sleep before Isha and to talk after it.

ابوبرزہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم عشاء سے پہلے سونے اور اس کے بعد بات چیت کرنے کو ناپسند فرماتے تھے ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوبرزہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عائشہ، عبداللہ بن مسعود اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اور اکثر اہل علم نے نماز عشاء سے پہلے سونے اور اس کے بعد بات کرنے کو مکروہ کہا ہے، اور بعض نے اس کی اجازت دی ہے، عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں: اکثر حدیثیں کراہت پر دلالت کرنے والی ہیں، اور بعض لوگوں نے رمضان میں عشاء سے پہلے سونے کی اجازت دی ہے۔
Haidth Number: 168
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (701) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 168

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المواقیت ۱۱ (۵۴۱)، و۱۳ (۵۴۷)، و۲۳ (۵۶۸)، و۳۸ (۵۹۸)، صحیح مسلم/المساجد ۴۰ (۶۴۷)، سنن ابی داود/ الصلاة ۳ (۳۹۸)، والأدب ۲۷ (۴۸۴۹)، سنن النسائی/المواقیت ۲ (۴۹۶)، و۱۶ (۵۲۶)، و۲۰ (۵۳۱)، والافتتاح ۴۲ (۹۴۹)، سنن ابن ماجہ/الصلاة ۳ (۶۷۴)، (تحفة الأشراف : ۱۱۶۰۶)، مسند احمد (۴/۴۲۰، ۴۲۱، ۴۲۳، ۴۲۴، ۴۲۵)، سنن الدارمی/الصلاة ۶۶ (۱۳۳۸)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : عشاء سے پہلے سونے کی کراہت کی وجہ یہ ہے کہ اس سے عشاء فوت ہو جانے کا خدشہ رہتا ہے، اور عشاء کے بعد بات کرنا اس لیے ناپسندیدہ ہے کہ اس سے سونے میں تاخیر ہوتی ہے جس کی وجہ سے انسان کے لیے تہجد یا فجر کے لیے اٹھنا مشکل ہو جاتا ہے امام نووی نے علمی مذاکرہ وغیرہ کو جو جائز اور مستحب بتایا ہے تو یہ اس بات کے ساتھ مشروط ہے کہ نماز فجر وقت پر ادا کی جائے، اگر رات کو تعلیم و تعلم یا وعظ و تذکیر میں اتنا وقت صرف کر دیا جائے کہ فجر کے وقت اٹھا نہ جا سکے تو یہ جواز و استحباب بھی محل نظر ہو گا۔ (دیکھئیے اگلی حدیث اور اس کا حاشیہ)۔