Blog
Books
Search Hadith

باب: جنگ میں دشمن کے مقابلے میں ڈٹ جانے اور ثابت قدم رہنے کا بیان

Chapter: What Has Been Related About Standing Firm During The Time Of Fighting

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ بِنِ عَازِبٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ لَنَا رَجُلٌ:‏‏‏‏ أَفَرَرْتُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَبَا عُمَارَةَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لَا وَاللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏مَا وَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنْ وَلَّى سَرَعَانُ النَّاسِ تَلَقَّتْهُمْ هَوَازِنُ بِالنَّبْلِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ آخِذٌ بِلِجَامِهَا، ‏‏‏‏‏‏وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ أَنَا النَّبِيُّ لَا كَذِبْ، ‏‏‏‏‏‏أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Narrated Abu Ishaq: From Al-Bara' bin 'Azib who said: A man said to us: 'Did you flee from the Messenger of Allah (ﷺ) O Abu 'Umarah ?' He said: No, By Allah! I did not flee from the Messenger of Allah (ﷺ), but som hasty people fled and (the tribe of) Hawazin assaulted them with arrows. The Messenger of Allah (Saws) was on his white muls, and Abu Sufyan bin Al-Harith bin 'Abdul Muttalib was holding its reigns. The Messenger of Allah (ﷺ) was saying: 'I am the Prophet without lie, I am the son of 'Abdul-Muttalib.' [Abu 'Eisa said:] There are narrations on this topic from 'Ali, and Ibn 'Umar.

براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ
ہم سے ایک آدمی نے کہا: ابوعمارہ! ۱؎ کیا آپ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے فرار ہو گئے تھے؟ کہا: نہیں، اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیٹھ نہیں پھیری، بلکہ جلد باز لوگوں نے پیٹھ پھیری تھی، قبیلہ ہوازن نے ان پر تیروں سے حملہ کر دیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر پر سوار تھے، ابوسفیان بن حارث بن عبدالمطلب خچر کی لگام تھامے ہوئے تھے ۲؎، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”میں نبی ہوں، جھوٹا نہیں ہوں، میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں ۳؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں علی اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
Haidth Number: 1688
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح مختصر الشمائل (209) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1688

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجہاد ۶۱ (۲۸۸۴)، و۹۷ (۲۹۳۰)، والمغازي ۵۴ (۴۳۱۵-۴۳۱۷)، صحیح مسلم/الجہاد ۲۸ (۱۷۷۶)، (تحفة الأشراف : ۱۸۴۸)، و مسند احمد (۴/۲۸۹)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یہ براء بن عازب رضی الله عنہما کی کنیت ہے۔ ۲؎ : ابوسفیان بن حارث نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں، مکہ فتح ہونے سے پہلے اسلام لے آئے تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کی جانب فتح مکہ کے سال روانہ تھے، اسی دوران ابوسفیان مکہ سے نکل کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے راستہ ہی میں جا ملے، اور اسلام قبول کر لیا، پھر غزوہ حنین میں شریک ہوئے اور ثبات قدمی کا مظاہرہ کیا۔ ۳؎ : اس طرح کے موزون کلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے بلاقصد و ارادہ نکلے تھے، اس لیے اس سے استدلال کرنا کہ آپ شعر بھی کہہ لیتے تھے درست نہیں، اور یہ کیسے ممکن ہے جب کہ قرآن خود شہادت دے رہا ہے کہ آپ کے لیے شاعری قطعاً مناسب نہیں، عبدالمطلب کی طرف نسبت کی وجہ غالباً یہ ہے کہ یہ لوگوں میں مشہور شخصیت تھی، یہی وجہ ہے کہ عربوں کی اکثریت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابن عبدالمطلب کہہ کر پکارتی تھی، چنانچہ ضمام بن ثعلبہ رضی الله عنہ نے جب آپ کے متعلق پوچھا تو یہ کہہ کر پوچھا : «أيكم ابن عبدالمطلب ؟» ۔