Blog
Books
Search Hadith

باب: خود کا بیان

Chapter: What Has Been Related About The Helmet

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:‏‏‏‏ دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ وَعَلَى رَأْسِهِ الْمِغْفَرُ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لَهُ:‏‏‏‏ ابْنُ خَطَلٍ مُتَعَلِّقٌ بِأَسْتَارِ الْكَعْبَةِ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ اقْتُلُوهُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُ كَبِيرَ أَحَدٍ رَوَاهُ غَيْرَ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ.

Narrated Anas bin Malik: The Prophet (ﷺ) entered (Makkah) during they year of the Conquest, and upon his head was a helmet (Mighfar). It was said to him: 'Ibn Khatal is clinging to the covering of the Ka'bah.' So he said: 'Kill him.' [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Sahih Gharib. We do knot know of anyone important who reported it other than Malik from Az-Zuhri.

انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال مکہ داخل ہوئے تو آپ کے سر پر خود تھا، آپ سے کہا گیا: ابن خطل ۱؎ کعبہ کے پردوں میں لپٹا ہوا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اسے قتل کر دو“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲ - ہم میں سے اکثر لوگوں کے نزدیک زہری سے مالک کے علاوہ کسی نے اسے روایت نہیں کی ہے۔
Haidth Number: 1693
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (2805) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1693

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/جزاء الصید ۱۸ (۱۸۴۶)، والجہاد ۱۶۹ (۳۰۴۴)، والمغازي ۴۸ (۴۲۸۶)، واللباس ۱۷ (۵۸۰۸)، صحیح مسلم/الحج ۸۴ (۱۳۵۷)، سنن ابی داود/ الجہاد ۱۲۷ (۲۶۸۵)، سنن النسائی/الحج ۱۰۷ (۲۷۸۰)، سنن ابن ماجہ/الجہاد ۱۸ (۱۸۰۵)، (تحفة الأشراف : ۱۵۲۷)، وط/الحج ۸۱ (۲۴۷)، و مسند احمد (۳/۱۰۹، ۱۶۴، ۱۸۰، ۱۸۶، ۲۲۴، ۲۳۱، ۲۳۲، ۲۴۰) سنن الدارمی/المناسک ۸۸ (۱۹۸۱)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : ابن خطل کا نام عبداللہ یا عبدالعزی تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپ نے فرمایا : ” جو ہم سے قتال کرے اسے قتل کر دیا جائے “، اس کے بعد کچھ لوگوں کا نام لیا، ان میں ابن خطل کا نام بھی تھا، آپ نے ان سب کے بارے میں فرمایا کہ یہ ” جہاں کہیں ملیں انہیں قتل کر دیا جائے خواہ خانہ کعبہ کے پردے ہی میں کیوں نہ چھپے ہوں “، ابن خطل مسلمان ہوا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے زکاۃ وصول کرنے کے لیے بھیجا، ایک انصاری مسلمان کو بھی اس کے ساتھ کر دیا، ابن خطل کا ایک غلام جو مسلمان تھا، اس کی خدمت کے لیے اس کے ساتھ تھا، اس نے اپنے مسلمان غلام کو ایک مینڈھا ذبح کر کے کھانا تیار کرنے کے لیے کہا، اتفاق سے وہ غلام سو گیا، اور جب بیدار ہوا تو کھانا تیار نہیں تھا، چنانچہ ابن خطل نے اپنے اس مسلمان غلام کو قتل کر دیا، اور مرتد ہو کر مشرک ہو گیا، اس کے پاس دو گانے بجانے والی لونڈیاں تھیں، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخیاں کیا کرتی تھیں، یہی وجہ ہے کہ آپ نے اسے قتل کر دینے کا حکم دیا۔