Blog
Books
Search Hadith

باب: گھڑ دوڑ میں شرط لگانے کا بیان

Chapter: What Has Been Related About Contests And Racing

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ نَافِعِ بْنِ أَبِي نَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا سَبَقَ إِلَّا فِي نَصْلٍ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ خُفٍّ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ حَافِرٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.

Narrated Abu Hurairah: That the Prophet (ﷺ) said: No stake is acceptable except in archery, racing a camel, and racing a horse.

ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا: ”مقابلہ صرف تیر، اونٹ اور گھوڑوں میں جائز ہے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
Haidth Number: 1700
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (2878) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1700

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الجہاد ۶۷ (۲۵۷۴)، سنن النسائی/الخیل ۱۴ (۳۶۱۵، ۳۶۱۶، ۳۶۱۹)، سنن ابن ماجہ/الجہاد ۴۴ (۲۸۷۸)، (تحفة الأشراف : ۱۴۶۳۸)، و مسند احمد (۲/۲۵۶، ۳۵۸، ۴۲۵، ۴۷۴)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : بشرطیکہ یہ انعام کا مال مقابلے میں حصہ لینے والوں کی طرف سے نہ ہو، اگر ان کی طرف سے ہے تو یہ قمار و جوا ہے جو جائز نہیں ہے، معلوم ہوا کہ مقررہ انعام کی صورت میں مقابلے کرانا درست ہے، لیکن یہ مقابلے صرف انہی کھیلوں میں جائز ہیں، جن کے ذریعہ نوجوانوں میں جنگی و دفاعی ٹریننگ ہو، کبوتر بازی، غلیل بازی، پتنگ بازی وغیرہ کے مقابلے تو سراسر ذہنی عیاشی کے سامان ہیں، موجودہ دور کے کھیل بھی بیکار ہی ہیں۔