Blog
Books
Search Hadith

باب: جنگ میں مشورہ کا بیان

Chapter: What Has Been Related About Consultation

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا كَانَ يَوْمُ بَدْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَجِيءَ بِالْأُسَارَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَا تَقُولُونَ فِي هَؤُلَاءِ الْأُسَارَى ؟ ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَ قِصَّةً فِي هَذَا الْحَدِيثِ طَوِيلَةً، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو عُبَيْدَةَ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏وَيُرْوَى عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَكْثَرَ مَشُورَةً لِأَصْحَابِهِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

Narrated Abu 'Ubaidah: That 'Abdullah said: On the Day of Badr when the captives were gathered, the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'What do you (people) say about these captives?' Then he mentioned the story in the lengthy Hadith. [Abu 'Eisa said:] There are narrations of this topic from 'Umar, Abu Ayyub, Anas, and Abu Hurairah This Hadith is Hasan, and Abu 'Ubaidah did not hear from his father. It has been reported that Abu Hurairah said: None was more apt to seek council of his Companions than the Messenger of Allah (ﷺ)

عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
جب بدر کے دن قیدیوں کو لایا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان کے بارے میں تم لوگ کیا کہتے ہو“، پھر راوی نے اس حدیث میں ایک طویل قصہ بیان کیا ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- ابوعبیدہ نے اپنے باپ سے نہیں سنا ہے، ۳- ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کسی کو نہیں دیکھا جو اپنے ساتھیوں سے زیادہ مشورہ لیتا ہو ۲؎، ۴- اس حدیث میں عمر، ابوایوب، انس اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
Haidth Number: 1714
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

ضعيف، الإرواء (5 / 47 - 48) ، وسيأتي (5080 // 598 / 3293 // بزيادة في المتن) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1714

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف وأعادہ في تفسیر الأنفال (۳۰۸۴)، (تحفة الأشراف : ۹۶۲۸)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : قصہ (اختصار کے ساتھ) یہ ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں : بدر کے قیدیوں کی بابت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب سے مشورہ لیا، ابوبکر رضی الله عنہ کی رائے تھی کہ ان کے ساتھ نرم دلی برتی جائے اور ان سے فدیہ لے کر انہیں چھوڑ دیا جائے، عمر رضی الله عنہ نے کہا : یہ آپ کی تکذیب کرنے والے لوگ ہیں، انہیں معاف کرنا صحیح نہیں ہے، بلکہ آپ حکم دیں کہ ہم میں سے ہر ایک اپنے قریبی ساتھی کا سر قلم کرے، جب کہ بعض کی رائے تھی کہ سوکھی لکڑیوں کے انبار میں سب کو ڈال کر جلا دیا جائے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب کی باتیں سن کر خاموش رہے، اندر گئے پھر باہر آ کر فرمایا : ” اللہ تعالیٰ بعض دلوں کو دودھ کی طرح نرم کر دیتا ہے جب کہ بعض کو پتھر کی طرح سخت کر دیتا ہے “، ابوبکر رضی الله عنہ کی مثال ابراہیم و عیسیٰ سے دی، عمر رضی الله عنہ کی نوح سے اور عبداللہ بن رواحہ رضی الله عنہ کی موسیٰ علیہ السلام سے، پھر آپ نے ابوبکر رضی الله عنہ کی رائے پسند کی اور فدیہ لے کر سب کو چھوڑ دیا، دوسرے دن جب عمر رضی الله عنہ آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی الله عنہ کو روتا دیکھ کر عرض کیا، اللہ کے رسول ! رونے کا کیا سبب ہے ؟ اگر مجھے معلوم ہو جاتا تو میں بھی شامل ہو جاتا، یا روہانسی صورت بنا لیتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : بدر کے قیدیوں سے فدیہ قبول کرنے کے سبب تمہارے ساتھیوں پر جو عذاب آنے والا تھا اور اس درخت سے قریب ہو گیا تھا اس کے سبب رو رہا ہوں، پھر یہ آیت کریمہ نازل ہوئی «ما كان لنبي أن يكون له أسرى حتى يثخن في الأرض» (الأنفال : ۶۷)۔ ۲؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اسلام میں مشورہ کی کافی اہمیت ہے، اگر مسلمانوں کے سارے کام باہمی مشورہ سے انجام دیئے جائیں تو ان میں کافی خیر و برکت ہو گی، اور رب العالمین کی طرف سے ان کاموں کے لیے آسانیاں فراہم ہوں گی اور اس کی مدد شامل حال ہو گی۔