Blog
Books
Search Hadith

باب: بیچ سے کھانے کی کراہت کا بیان

Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked To Eat From The Middle Of The Food

حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ الْبَرَكَةُ تَنْزِلُ وَسَطَ الطَّعَامِ فَكُلُوا مِنْ حَافَتَيْهِ وَلَا تَأْكُلُوا مِنْ وَسَطِهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ إِنَّمَا يُعْرَفُ مِنْ حَدِيثِ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏وَالثَّوْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ.

Narrated Ibn 'Abbas: That the Prophet (ﷺ) said: Indeed the blessing descends to the middle of the food, so eat from its edges, and do not eat from its middle. [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Sahih. It is only known through the narration of 'Ata' bin As-Sa'ib. Shu'bah and Ath-Thawri reported from 'Ata' bin As-Sa'ib. There is something about this topic from Ibn 'Umar.

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”برکت کھانے کے بیچ میں نازل ہوتی ہے، اس لیے تم لوگ اس کے کناروں سے کھاؤ، بیچ سے مت کھاؤ“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اور صرف عطاء بن سائب کی روایت سے معروف ہے، اسے شعبہ اور ثوری نے بھی عطاء بن سائب سے روایت کیا ہے، ۳- اس باب میں ابن عمر سے بھی روایت ہے۔
Haidth Number: 1805
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (3277) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1805

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأطعمة ۱۸ (۳۷۷۲)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة ۱۲ (۳۲۷۷)، (تحفة الأشراف : ۵۵۶۶)، سنن الدارمی/الأطعمة ۱۶ (۲۰۹۰)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس میں کھانے کا ادب و طریقہ بتایا گیا ہے کہ درمیان سے مت کھاؤ بلکہ اپنے سامنے اور کنارے سے کھاؤ، کیونکہ برکت کھانے کے بیچ میں نازل ہوتی ہے، اور اس برکت سے تاکہ سبھی فائدہ اٹھائیں، دوسری بات یہ ہے کہ ایسا کرنے سے جو حصہ کھانے کا بچ جائے گا وہ صاف ستھرا رہے گا، اور دوسروں کے کام آ جائے گا، اس لیے اس کا خیال رکھا جائے۔