Blog
Books
Search Hadith

باب: مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنت میں

Chapter: What Has Been Related About: The Believer Eats With One Intestine [And The Disbeliever Eats With Seven Intestines]

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ الْكَافِرُ يَأْكُلُ فِي سَبْعَةِ أَمْعَاءٍ وَالْمُؤْمِنُ يَأْكُلُ فِي مِعًى وَاحِدٍ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي بَصْرَةَ الْغِفَارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي مُوسَى، ‏‏‏‏‏‏وَجَهْجَاهٍ الْغِفَارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَمَيْمُونَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو.

Narrated Ibn 'Umar: That the Prophet (ﷺ) said: The disbeliever eats with seven intestines and the believer eats with one intestine. [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Sahih. He said: There are narrations on this topic from Abu Hurairah, Abu Sa'eed, Abu Basrah Al-Ghifari, Abu Musa, Jahjah Al-Ghifari, Maimunah, and 'Abdullah bin 'Amr.

عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کافر سات آنت میں کھاتا ہے اور مومن ایک آنت میں کھاتا ہے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، ابوسعید، ابو بصرہ غفاری، ابوموسیٰ، جہجاہ غفاری، میمونہ اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
Haidth Number: 1818
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (3257) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1818

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأطعمة ۱۲ (۵۳۹۳-۵۳۹۵)، صحیح مسلم/الأشربة ۳۴ (۲۰۶۰)، سنن ابن ماجہ/الأطعمة ۳ (۳۲۵۷)، (تحفة الأشراف : ۸۱۵۶)، و مسند احمد (۲/۲۱، ۴۳، ۷۴، ۱۴۵)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : علماء نے اس کی مختلف توجیہیں کی ہیں : (۱) مومن اللہ کا نام لے کر کھانا شروع کرتا ہے، اسی لیے کھانے کی مقدار اگر کم ہے تب بھی اسے آسودگی ہو جاتی ہے، اور کافر چونکہ اللہ کا نام لیے بغیر کھاتا ہے اس لیے اسے آسودگی نہیں ہوتی، خواہ کھانے کی مقدار زیادہ ہو یا کم۔ (۲) مومن دنیاوی حرص طمع سے اپنے آپ کو دور رکھتا ہے، اسی لیے کم کھاتا ہے، جب کہ کافر حصول دنیا کا حریص ہوتا ہے اسی لیے زیادہ کھاتا ہے، (۳) مومن آخرت کے خوف سے سرشار رہتا ہے اسی لیے وہ کم کھا کر بھی آسودہ ہو جاتا ہے، جب کہ کافر آخرت سے بے نیاز ہو کر زندگی گزارتا ہے، اسی لیے وہ بے نیاز ہو کر کھاتا ہے، پھر بھی آسودہ نہیں ہوتا۔