Blog
Books
Search Hadith

باب: مشکیزوں سے منہ لگا کر پینا منع ہے

Chapter: What Has Been Related About The Prohibition Of Beding The Mouths Of Water-Skins

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ رِوَايَةً أَنَّهُ نَهَى عَنِ اخْتِنَاثِ الْأَسْقِيَةِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Ubaidullah bin 'Abdullah narrated a report (of the Messenger of Allah (ﷺ) from Abu Sa'eed, that he prohibited bending the mouths of the water-skins. He said: There are narrations on this topic from Jabir, Ibn 'Abbas, and Abu Hurairah. [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan Sahih.

ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ
( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ) مشکیزوں سے منہ لگا کر پینے سے منع کیا ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں جابر، ابن عباس اور ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
Haidth Number: 1890
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (3418) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1890

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأشربة ۲۳ (۵۶۲۴)، صحیح مسلم/الأشربة (۲۰۲۳)، سنن ابی داود/ الأشربة ۱۵ (۳۷۲۰)، سنن ابن ماجہ/الأشربة ۱۹ (۳۴۱۸)، (تحفة الأشراف : ۴۱۳۸)، و مسند احمد (۳/۶، ۶۷، ۶۹، ۹۳)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں : (۱) مشکیزہ سے برابر منہ لگا کر پانی پینے سے پانی کا ذائقہ بدل سکتا ہے، (۲) اس بات کا خدشہ ہے کہ کہیں اس میں کوئی زہریلا کیڑا مکوڑا نہ ہو، (۳) مشکیزہ کا منہ اگر کشادہ اور بڑا ہے تو اس کے منہ سے پانی پینے کی صورت میں پینے والا گرنے والے پانی کے چھینٹوں سے نہیں بچ سکتا، اور اس کے حلق میں ضرورت سے زیادہ پانی جا سکتا ہے کہ جس میں اچھو آنے کا خطرہ ہوتا ہے جو نقصان دہ ہو سکتا ہے، (۴) ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ ممانعت بڑے اور کشادہ منہ والے مشکیزہ سے متعلق ہے، (۵) کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ رخصت والی روایت اس کے لیے ناسخ ہے، (۶) عذر کی صورت میں جائز ہے۔