Blog
Books
Search Hadith

باب: اذان میں ترجیع کا بیان

Chapter: : What Has Been Related About At-Tarji In The Adhan

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي مَحْذُورَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبِي،‏‏‏‏ وَجَدِّي جَمِيعًا، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي مَحْذُورَةَ، أَنَّ َّّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْعَدَهُ وَأَلْقَى عَلَيْهِ الْأَذَانَ حَرْفًا . قَالَ إِبْرَاهِيمُ:‏‏‏‏ مِثْلَ أَذَانِنَا،‏‏‏‏ قَالَ بِشْرٌ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ لَهُ:‏‏‏‏ أَعِدْ عَلَيَّ فَوَصَفَ الْأَذَانَ بِالتَّرْجِيعِ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي مَحْذُورَةَ فِي الْأَذَانِ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ وَعَلَيْهِ الْعَمَلُ بِمَكَّةَ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ.

Abu Mahdhurah narrated that : Allah's Messenger sat with him and taught him the Adhan word for word. Ibrahim said, It is the same as our Adhan. Bishr said: So I said to him, 'Repeat it to me.' So he described the Adhan with At-Tarjl'.

ابو محذورہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بٹھا کر اذان کا ایک ایک لفظ سکھایا۔ ابراہیم بن عبدالعزیز بن عبدالملک بن ابی محذورہ کہتے ہیں: اس طرح جیسے ہماری اذان ہے۔ بشر کہتے ہیں تو میں نے ان سے یعنی ابراہیم سے کہا: اسے مجھ پر دہرائیے تو انہوں نے ترجیع ۱؎ کے ساتھ اذان کا ذکر کیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اذان کے سلسلے میں ابو محذورہ والی حدیث صحیح ہے، کئی سندوں سے مروی ہے، ۲- اور اسی پر مکہ میں عمل ہے اور یہی شافعی کا قول ہے ۲؎۔
Haidth Number: 191
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (708) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 191

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الأذان ۳ (۶۳۰)، (تحفة الأشراف : ۱۲۱۶۹)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اذان میں شہادتین کے کلمات کو پہلے دو مرتبہ دھیمی آواز سے کہنے پھر دوبارہ دو مرتبہ بلند آواز سے کہنے کو ترجیع کہتے ہیں۔ ۲؎ : اذان میں ترجیع مسنون ہے یا نہیں اس بارے میں ائمہ میں اختلاف ہے، صحیح قول یہ ہے کہ اذان ترجیع کے ساتھ اور بغیر ترجیع کے دونوں طرح سے جائز ہے اور ترجیع والی روایات صحیحین کی ہیں اس لیے راجح ہیں، اور یہ کہنا کہ ” جس صحابی سے ترجیع کی روایات آئی ہیں انہیں تعلیم دینا مقصود تھا اس لیے کہ ابو محذورہ رضی الله عنہ جنہیں آپ نے یہ تعلیم دی “ پہلی مرتبہ اسے دھیمی آواز میں ادا کیا تھا پھر دوبارہ اسے بلند آواز سے ادا کیا تھا، درست نہیں، کیونکہ ابو محذورہ مکہ میں برابر ترجیع کے ساتھ اذان دیتے رہے اور ان کے بعد بھی برابر ترجیع سے اذان ہوتی رہی۔