Blog
Books
Search Hadith

باب: خیر خواہی اور بھلائی کرنے کا بیان

Chapter: (What Has Been Related) About An-Nasihah

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ الدِّينُ النَّصِيحَةُ ثَلَاثَ مِرَارٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏لِمَنْ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ لِلَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلِكِتَابِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَلِأَئِمَّةِ الْمُسْلِمِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَامَّتِهِمْ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْبَابِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَتَمِيمٍ الدَّارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَجَرِيرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَحَكِيمِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏وَثَوْبَانَ.

Abu Hurairah narrated that: the Messenger of Allah said: The religion is An-Nasihah three times. They said: O Messenger of Allah! For Whom? He said : To Allah , His books, the A'immah of the Muslims, and their average people.

ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ فرمایا: ”دین سراپا خیر خواہی ہے“، لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! کس کے لیے؟ فرمایا: ”اللہ کے لیے، اس کی کتاب کے لیے، مسلمانوں کے ائمہ ( حکمرانوں ) اور عام مسلمانوں کے لیے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عمر، تمیم داری، جریر، «حكيم بن أبي يزيد عن أبيه» اور ثوبان رضی الله عنہم سے احادیث آئی ہیں۔
Haidth Number: 1926
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، الإرواء (26) ، غاية المرام (332) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1926

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۱۲۸۶۳)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اخلاص کے ساتھ اللہ کی عبادت کرنا اور اس کی ذات پر صحیح طور پر ایمان رکھنا یہ اللہ کے ساتھ خیر خواہی ہے، جس کا فائدہ انسان کو خود اپنی ذات کو پہنچتا ہے، ورنہ اللہ عزوجل کی خیر خواہی کون کر سکتا ہے، اس کا دوسرا معنی یہ بھی ہے کہ نصیحت اور خیر خواہی کا حق اللہ کے لیے ہے جو وہ اپنی مخلوق سے کرتا ہے، اور اس کی کتاب (قرآن) کے ساتھ خیر خواہی اس کے احکام پر عمل کرنا ہے، اس میں غور و فکر اور تدبر کرنا اس کی تعلیمات کو پھیلانا اس میں تحریف سے بچنا، اس کی تصدیق کرنے کے ساتھ اس کی تلاوت کا التزام کرنا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں کا پابند ہونا، اس کی رسالت کی تصدیق کرنا اور اس کی فرماں برداری کرنا یہ رسول کی خیر خواہی ہے، مسلمان حکمراں اور ائمہ کی خیر خواہی یہ ہے کہ حق اور غیر معصیت میں ان کی اعانت و اطاعت کی جائے، سیدھے راستے سے انحراف کرنے کی صورت میں ان کے خلاف خروج و بغاوت سے گریز کرتے ہوئے انہیں معروف کا حکم دیا جائے، سوائے اس کے کہ ان سے صریحاً کفر کا اظہار ہو تو ایسی صورت میں ترک اعانت ضروری ہے، عام مسلمانوں کی خیر خواہی یہ ہے کہ دنیا و آخرت سے متعلق جو بھی خیر اور بھلائی کے کام ہیں ان سے انہیں آگاہ کیا جائے، اور شر و فساد کے کاموں میں ان کی صحیح رہنمائی کی جائے، اور برائی سے روکا جائے۔