Blog
Books
Search Hadith

باب: آپس میں صلح کرانے کا بیان

Chapter: What Has Been Related About Rectifying Manners

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّهِ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ عُقْبَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ لَيْسَ بِالْكَاذِبِ مَنْ أَصْلَحَ بَيْنَ النَّاسِ فَقَالَ خَيْرًا أَوْ نَمَى خَيْرًا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Umm Kulthum bint 'Uqbah narrated that the Messenger of Allah said: One who brings peace between people is not a liar, he says something good, or reports something good.

ام کلثوم بنت عقبہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے درمیان صلح کرائے اور وہ ( خود ایک طرف سے دوسرے کے بارے میں ) اچھی بات کہے، یا اچھی بات بڑھا کر بیان کرے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Haidth Number: 1938
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، الروض النضير (1196) ، الصحيحة (545) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1938

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلح ۲ (۲۶۹۲)، صحیح مسلم/البر والصلة ۳۷ (۲۶۰۵)، سنن ابی داود/ الأدب ۵۸ (۴۹۲۰) (تحفة الأشراف : ۱۸۳۵۳)، و مسند احمد (۶/۴۰۴)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : لوگوں کے درمیان صلح و مصالحت کی خاطر اچھی باتوں کا سہارا لے کر جھوٹ بولنا درست ہے، یہ اس جھوٹ کے دائرہ میں نہیں آتا جس کی قرآن و حدیث میں مذمت آئی ہے، مثلاً زید سے یہ کہنا کہ میں نے عمر کو تمہاری تعریف کرتے ہوئے سنا ہے وغیرہ، اسی طرح کی بات عمر کے سامنے رکھنا، ایسا شخص جھوٹا نہیں ہے، بلکہ وہ ان دونوں کا محسن ہے، اور شریعت کی نظر میں اس کا شمار نیک لوگوں میں ہے۔