Blog
Books
Search Hadith

باب: مہمان نوازی کا ذکر اور اس کی مدت کا بیان

Chapter: What Has Been Related About Hospitality And What Is The Limit Of Hospitality

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ، أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ أَبْصَرَتْ عَيْنَايَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَمِعَتْهُ أُذُنَايَ حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتَهُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ وَمَا جَائِزَتُهُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Abu Shuraih Al-'Adawf said: My eyes saw the Messenger of Allah, and my ears heard him speaking when he was speaking and he said: 'Whoever believes in Allah and the Last Day, then let him honor his guest with his reward.' They said: 'What is the reward?' He said: ' A day and a night.' He said: 'And hospitality is for three days, whatever is beyond that is charity. And whoever believes in Allah and the Last Day, then let him say what is good or keep silent.

ابوشریح عدوی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ حدیث بیان فرما رہے تھے تو میری آنکھوں نے آپ کو دیکھا اور کانوں نے آپ سے سنا، آپ نے فرمایا: ”جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے مہمان کی عزت کرتے ہوئے اس کا حق ادا کرے“، صحابہ نے عرض کیا، مہمان کی عزت و تکریم اور آؤ بھگت کیا ہے؟ ۱؎ آپ نے فرمایا: ”ایک دن اور ایک رات، اور مہمان نوازی تین دن تک ہے اور جو اس کے بعد ہو وہ صدقہ ہے، جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، وہ اچھی بات کہے یا خاموش رہے“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Haidth Number: 1967
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (3675) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 1967

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأدب ۳۱ (۶۰۱۹) و ۸۵ (۶۱۳۵)، والرقاق ۲۳ (۶۴۷۶)، صحیح مسلم/الإیمان ۱۹ (۴۸)، سنن ابی داود/ الأطعمة ۵ (۳۷۴۸)، سنن ابن ماجہ/الأدب ۵ (۳۶۷۵) (تحفة الأشراف : ۱۲۰۵۶)، وط/صفة النبي ﷺ ۱۰ (۲۲)، و مسند احمد (۴/۳۱)، و (۶/۳۸۴)، وسنن الدارمی/الأطعمة ۱۱ (۲۰۷۸)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یعنی کتنے دن تک اس کے لیے پرتکلف کھانا بنایا جائے۔ ۲؎ : اس حدیث میں ضیافت اور مہمان نوازی سے متعلق اہم باتیں مذکور ہیں، مہمان کی عزت و تکریم کا یہ مطلب ہے کہ خوشی سے اس کا استقبال کیا جائے، اس کی مہمان نوازی کی جائے، پہلے دن اور رات میں اس کے لیے پرتکلف کھانے کا انتظام کیا جائے، مزید اس کے بعد تین دن تک معمول کے مطابق مہمان نوازی کی جائے، اپنی زبان ذکر الٰہی، توبہ و استغفار اور کلمہ خیر کے لیے وقف رکھے یا بےفائدہ فضول باتوں سے گریز کرتے ہوئے اسے خاموش رکھے۔