Blog
Books
Search Hadith

باب: اذان کے وقت شہادت کی دونوں انگلیاں دونوں کانوں میں داخل کرنے کا بیان

Chapter: What Has Been Related About Putting The Fingers In The Ears For The Adhan

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ بِلَالًا يُؤَذِّنُ وَيَدُورُ وَيُتْبِعُ فَاهُ هَا هُنَا وَهَهُنَا وَإِصْبَعَاهُ فِي أُذُنَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قُبَّةٍ لَهُ حَمْرَاءَ أُرَاهُ قَالَ:‏‏‏‏ مِنْ أَدَمٍ ،‏‏‏‏ فَخَرَجَ بِلَالٌ بَيْنَ يَدَيْهِ بِالْعَنَزَةِ فَرَكَزَهَا بِالْبَطْحَاءِ، ‏‏‏‏‏‏فَصَلَّى إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ الْكَلْبُ وَالْحِمَارُ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَاءُ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَرِيقِ سَاقَيْهِ. قَالَ سُفْيَانُ:‏‏‏‏ نُرَاهُ حِبَرَةً. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي جُحَيْفَةَ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلَيْهِ الْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ أَنْ يُدْخِلَ الْمُؤَذِّنُ إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ فِي الْأَذَانِ، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ:‏‏‏‏ وَفِي الْإِقَامَةِ أَيْضًا يُدْخِلُ إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ الْأَوْزَاعِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو جُحَيْفَةَ اسْمُهُ:‏‏‏‏ وَهْبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ السُّوَائِيُّ.

Abu Juhaifah narrated: I saw Bilal calling the Adhan, and turning, and his (face) was following here and there, and his (index) fingers were in his ears, and Allah's Messenger was in a small red tent - I think, he (one of the narrators) said, it was made from a hide - so Bilal went out in front of him with an Anazah which he planted (in the ground) at Batha. Allah's Messenger prayed facing it, and a dog and a donkey passed in front of him; he was wearing a red Hullah, and it is as if I am now looking at the radiance of his shins. Sufyan said: We think that it was a Hibrah.

ابوجحیفہ (وہب بن عبداللہ) رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
میں نے بلال کو اذان دیتے دیکھا، وہ گھوم رہے تھے ۱؎ اپنا چہرہ ادھر اور ادھر پھیر رہے تھے اور ان کی انگلیاں ان کے دونوں کانوں میں تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سرخ خیمے میں تھے، وہ چمڑے کا تھا، بلال آپ کے سامنے سے نیزہ لے کر نکلے اور اسے بطحاء ( میدان ) میں گاڑ دیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھائی۔ اس نیزے کے آگے سے ۲؎ کتے اور گدھے گزر رہے تھے۔ آپ ایک سرخ چادر پہنے ہوئے تھے، میں گویا آپ کی پنڈلیوں کی سفیدی دیکھ رہا ہوں۔ سفیان کہتے ہیں: ہمارا خیال ہے وہ چادر یمنی تھی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوجحیفہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ اس چیز کو مستحب سمجھتے ہیں کہ مؤذن اذان میں اپنی دونوں انگلیاں اپنے کانوں میں داخل کرے، ۳- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ وہ اقامت میں بھی اپنی دونوں انگلیاں دونوں کانوں میں داخل کرے گا، یہی اوزاعی کا قول ہے ۳؎۔
Haidth Number: 197
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (711) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 197

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصلاة ۴۷ (۵۰۳)، سنن ابی داود/ الصلاة ۳۴ (۵۲۰)، سنن النسائی/الأذان ۱۳ (۶۴۴)، والزینة ۲۳ (۵۳۸۰)، سنن ابن ماجہ/الأذان ۳ (۷۱۱)، (تحفة الأشراف : ۱۱۸۶)، مسند احمد (۴/۳۰۸)، سنن الدارمی/الصلاة ۸ (۱۲۳۴)، (وراجع أیضا ماعند صحیح البخاری/الأذان ۱۵ (۶۳۴)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : قیس بن ربیع کی روایت میں جو عون ہی سے مروی ہے یوں ہے «فلما بلغ حي على الصلاة حي على الفلاح لوّي عنقه يمينا وشمالاً ولم يستدر» ” یعنی : بلال جب «حي الصلاة حي على الفلاح» پر پہنچے تو اپنی گردن دائیں بائیں گھمائی اور خود نہیں گھومے “ دونوں روایتوں میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ جنہوں نے گھومنے کا اثبات کیا ہے انہوں نے اس سے مراد سر کا گھومنا لیا ہے اور جنہوں نے اس کی نفی کی ہے انہوں نے پورے جسم کے گھومنے کی نفی کی ہے۔ ۲؎ : یعنی نیزہ اور قبلہ کے درمیان سے نہ کہ آپ کے اور نیزے کے درمیان سے کیونکہ عمر بن ابی زائدہ کی روایت میں «ورأيت الناس والدواب يمرون بين يدي العنزة» ہے، ” میں نے دیکھا کہ لوگ اور جانورنیزہ کے آگے سے گزر رہے تھے “۔ ۳؎ : اس پر سنت سے کوئی دلیل نہیں، رہا اسے اذان پر قیاس کرنا تو یہ قیاس مع الفارق ہے۔