Blog
Books
Search Hadith

باب: امام کا اقامت (تکبیر) کا حق زیادہ ہے

Chapter: What Has Been Related That The Imam Has be Greatest Right To The Iqamah

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ، أَخْبَرَنِي سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ، يَقُولُ:‏‏‏‏ كَانَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُمْهِلُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا يُقِيمُ حَتَّى إِذَا رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَرَجَ أَقَامَ الصَّلَاةَ حِينَ يَرَاهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ هُوَ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَحَدِيثُ إِسْرَائِيلَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سِمَاكٍ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَهَكَذَا قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ:‏‏‏‏ إِنَّ الْمُؤَذِّنَ أَمْلَكُ بِالْأَذَانِ وَالْإِمَامُ أَمْلَكُ بِالْإِقَامَةِ.

Jabir bin Samurah narrated: The Mu'adh-dhin of Allah's Messenger would wait and he would not call the Iqamah until he saw the Allah's Messenger had come out, he would call the Iqamah when he saw him.

جابر بن سمرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا مؤذن دیر کرتا اور اقامت نہیں کہتا تھا یہاں تک کہ جب وہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کو دیکھ لیتا کہ آپ نکل چکے ہیں تب وہ اقامت کہتا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- جابر بن سمرہ رضی الله عنہ والی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اور ہم اسرائیل کی حدیث کو جسے انہوں نے سماک سے روایت کی ہے، صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۳- اسی طرح بعض اہل علم نے کہا ہے کہ مؤذن کو اذان کا زیادہ اختیار ہے ۱؎ اور امام کو اقامت کا زیادہ اختیار ہے ۲؎۔
Haidth Number: 202
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

حسن، صحيح أبي داود (548) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 202

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد ۲۹ (۶۰۶)، سنن ابی داود/ الصلاة ۴۴ (۵۳۷)، (تحفة الأشراف : ۲۱۳۷)، مسند احمد (۵/۷۶، ۸۷، ۹۱، ۹۵، ۱۰۴، ۱۰۵)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : کیونکہ مؤذن کو اذان کے وقت کا محافظ بنایا گیا ہے اس لیے کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اذان کو مؤخر کرنے یا اسے مقدم کرنے پر اسے مجبور کرے۔ ۲؎ : اس لیے اس کے اشارہ یا اجازت کے بغیر تکبیر نہیں کہنی چاہیئے۔