Blog
Books
Search Hadith

باب: زہر یا کسی اور ذریعہ سے خودکشی کرنے والے پر وارد وعید کا بیان

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَرَاهُ رَفَعَهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِحَدِيدَةٍ جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَحَدِيدَتُهُ فِي يَدِهِ يَتَوَجَّأُ بِهَا فِي بَطْنِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، ‏‏‏‏‏‏خَالِدًا مُخَلَّدًا أَبَدًا، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِسُمٍّ، ‏‏‏‏‏‏فَسُمُّهُ فِي يَدِهِ يَتَحَسَّاهُ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدًا مُخَلَّدًا أَبَدًا .

Abu Hurairah narrated (from the Messenger of Allah (s.a.w)): Whoever kills himself with (an instrument of)iron, he will come on the Day Of Judgment with his iron in his hand, to continually stab himself in his stomach with it, in the fire of Jahannam, dwelling in that state eternally. And whoever kills himself with poison, then his poison will be in his hand, to continually take it in the Fire of Jahannam, dwelling in that state eternally.

ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے لوہے کے ہتھیار سے اپنی جان لی، وہ قیامت کے دن اس حال میں آئے گا کہ اس کے ہاتھ میں وہ ہتھیار ہو گا اور وہ اسے جہنم کی آگ میں ہمیشہ اپنے پیٹ میں گھونپکتا رہے گا، اور جس نے زہر کھا کر خودکشی کی، تو اس کے ہاتھ میں وہ زہر ہو گا، اور وہ جہنم کی آگ میں ہمیشہ اسے پیتا رہے گا“ ۱؎۔
Haidth Number: 2043
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (3460) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2043

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الطب ۵۶ (۵۷۷۸)، صحیح مسلم/الإیمان ۴۷ (۱۷۵)، سنن ابی داود/ الطب ۱۱ (۳۸۷۲)، سنن النسائی/الجنائز ۶۸ (۱۹۶۷)، سنن ابن ماجہ/الطب ۱۱ (۳۴۶۰) (تحفة الأشراف : ۱۲۴۴۰)، و مسند احمد (۲/۲۵۴، ۲۷۸، ۴۸۸)، و سنن الدارمی/الدیات ۱۰ (۲۴۰۷)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اہل توحید کے سلسلہ میں متعدد روایات سے ثابت ہے کہ وہ جہنم میں اپنے گناہوں کی سزا بھگت کر اس سے باہر آ جائیں گے، یہی وجہ ہے کہ علماء نے «خالدا مخلدا» کی مختلف توجیہیں کی ہیں : (۱) اس سے زجر و توبیخ مراد ہے، (۲) یہ اس شخص کی سزا ہے جس نے ایسا حلال و جائز سمجھ کر کیا ہو، (۳) اس عمل کی سزا یہی ہے لیکن اہل توحید پر اللہ کی نظر کرم ہے کہ یہ سزا دینے کے بعد پھر انہیں جہنم سے نکال لے گا، (۴) ہمیشہ ہمیش رہنے مراد لمبی مدت ہے۔