Blog
Books
Search Hadith

باب: عصبہ کی میراث کا بیان

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ .

Ibn 'Abbas narrated that the Messenger of Allah(S.A.W) said: Give the shares of inheritance to those who are entitled to them. As for what remains, then it is for the closet male relative.'

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ کی جانب سے متعین میراث کے حصوں کو حصہ داروں تک پہنچا دو، پھر اس کے بعد جو بچے وہ میت کے قریبی مرد رشتہ دار کا ہے“۔
Haidth Number: 2098
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (2740) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2098

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الفرائض ۵ (۶۷۳۲)، صحیح مسلم/الفرائض ۱ (۱۶۱۵)، سنن ابی داود/ الفرائض ۷ (۲۸۹۸)، سنن ابن ماجہ/الفرائض ۱۰ (۲۷۴۰) (تحفة الأشراف : ۵۷۰۵)، و مسند احمد (۱/۲۹۸)، وسنن الدارمی/الفرائض ۲۸ (۲۰۳۰)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : «عصبہ» وہ رشتہ دار جو باپ کی جانب سے ہوں، شرعی اصطلاح میں «عصبہ» ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو میت کی میراث میں سے متعین حصہ کے بغیر وارث ہوں۔ یعنی: «ذوی الفروض» کو دینے کے بعد جو بچ جائے اس کے وہ وارث ہوتے ہیں، جیسے بیٹا، بیٹا نہ ہونے کی صورت میں کبھی باپ، کبھی پوتا، کبھی دادا، کبھی چچا اور بھتیجا وغیرہ۔