Blog
Books
Search Hadith

باب: تقدیر کے مسئلہ میں بحث و تکرار بڑی بری بات ہے

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا صَالِحٌ الْمُرِّيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَتَنَازَعُ فِي الْقَدَرِ، ‏‏‏‏‏‏فَغَضِبَ حَتَّى احْمَرَّ وَجْهُهُ، ‏‏‏‏‏‏حَتَّى كَأَنَّمَا فُقِئَ فِي وَجْنَتَيْهِ الرُّمَّانُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَبِهَذَا أُمِرْتُمْ، ‏‏‏‏‏‏أَمْ بِهَذَا أُرْسِلْتُ إِلَيْكُمْ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ حِينَ تَنَازَعُوا فِي هَذَا الْأَمْرِ عَزَمْتُ عَلَيْكُمْ أَلَّا تَتَنَازَعُوا فِيهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ عَنْ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ صَالِحٍ الْمُرِّيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَصَالِحٌ الْمُرِّيُّ لَهُ غَرَائِبُ يَنْفَرِدُ بِهَا لَا يُتَابَعُ عَلَيْهَا.

Abu Hurairah narrated: The Messenger of Allah(s.a.w) came out to us while we were discussing about Al-Qadar. He became angry such that his face became red, as if a pomegranate was bursting through his cheeks. He said: 'Is this what I ordered you to do?' - or: 'Is this what I have been sent to you with? The people before you were only ruined when they differed about this matter. I order you [I order you] to not debate about it.' . (Daif))

ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
( ایک دن ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف نکلے، اس وقت ہم سب تقدیر کے مسئلہ میں بحث و مباحثہ کر رہے تھے، آپ غصہ ہو گئے یہاں تک کہ آپ کا چہرہ سرخ ہو گیا اور ایسا نظر آنے لگا گویا آپ کے گالوں پر انار کے دانے نچوڑ دئیے گئے ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”کیا تمہیں اسی کا حکم دیا گیا ہے، یا میں اسی واسطے تمہاری طرف نبی بنا کر بھیجا گیا ہوں؟ بیشک تم سے پہلی امتیں ہلاک ہو گئیں جب انہوں نے اس مسئلہ میں بحث و مباحثہ کیا، میں تمہیں قسم دلاتا ہوں کہ اس مسئلہ میں بحث و مباحثہ نہ کرو“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱ - یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے اس سند سے صرف صالح مری کی روایت سے جانتے ہیں اور صالح مری کے بہت سارے غرائب ہیں جن کی روایت میں وہ منفرد ہیں، کوئی ان کی متابعت نہیں کرتا۔ ۳- اس باب میں عمر، عائشہ اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
Haidth Number: 2133
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

حسن، المشكاة (98 و 99) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2133

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۱۴۵۳۰)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : تقدیر پر ایمان لانا فرض ہے، یعنی یہ اعتقاد رکھنا کہ بندوں کے اچھے اور برے اعمال کا خالق اللہ تعالیٰ ہے اور ان کا ظہور اللہ کے قضاء و قدر اور اس کے ارادے و مشیئت پر ہے، اور اس کا علم اللہ کو پوری طرح ہے، لیکن ان امور کا صدور خود بندے کے اپنے اختیار سے ہوتا ہے، مگر اللہ تعالیٰ اچھے اعمال کو پسند کرتا ہے، اور برے اعمال کو ناپسند کرتا ہے، اور اسی اختیار کی بنیاد پر جزا و سزا دیتا ہے، تقدیر کے مسئلہ میں عقل سے غور و خوض اور بحث و مباحثہ جائز نہیں، کیونکہ اس کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ الٹا گمراہی کا خطرہ ہے۔