Blog
Books
Search Hadith

باب: چھوت چھات، الو اور صفر کے مہینہ کی نحوست کی نفی کا بیان

حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا صَاحِبٌ لَنَا، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا يُعْدِي شَيْءٌ شَيْئًا ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏الْبَعِيرُ الْجَرِبُ الْحَشَفَةُ نُدْبِنُهُ فَيُجْرِبُ الْإِبِلُ كُلُّهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ فَمَنْ أَجْرَبَ الْأَوَّلَ، ‏‏‏‏‏‏لَا عَدْوَى وَلَا صَفَرَ، ‏‏‏‏‏‏خَلَقَ اللَّهُ كُلَّ نَفْسٍ وَكَتَبَ حَيَاتَهَا وَرِزْقَهَا وَمَصَائِبَهَا ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَسَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ صَفْوَانَ الثَّقَفِيَّ الْبَصْرِيَّ، ‏‏‏‏‏‏قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ الْمَدِينِيِّ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ لَوْ حَلَفْتُ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ، ‏‏‏‏‏‏لَحَلَفْتُ أَنِّي لَمْ أَرَ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ.

Ibn Mas'ud narrated: The Messenger of Allah (s.a.w) stood among us and said: 'One thing does not infect another.' So a Bedouin said: 'O Messenger of Allah! If a camel gets mangy glands and we leave it at the resting place of camels, then all of the camels get mange?' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Who caused the first to get manage? There is no 'Adwa nor safar. Allah created every soul, so he wrote its life, its provision, and its afflictions.'

عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”کسی کی بیماری دوسرے کو نہیں لگتی“، ایک اعرابی ( بدوی ) نے عرض کیا: اللہ کے رسول! خارشتی شرمگاہ والے اونٹ سے ( جب اسے باڑہ میں لاتے ہیں ) تو تمام اونٹ ( کھجلی والے ) ہو جاتے ہیں“، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پھر پہلے کو کس نے کھجلی دی؟ کسی کی بیماری دوسرے کو نہیں لگتی ہے اور نہ ماہ صفر کی نحوست کی کوئی حقیقت ہے، اللہ تعالیٰ نے ہر نفس کو پیدا کیا ہے اور اس کی زندگی، رزق اور مصیبتوں کو لکھ دیا ہے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں ابوہریرہ، ابن عباس اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
Haidth Number: 2143
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، الصحيحة (1152) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2143

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۹۶۴۰)، وانظر مسند احمد (۱/۴۴۰)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس باب میں زمانہ جاہلیت کی تین باتوں کی نفی کی گئی ہے، اور اس حدیث میں متعدی مرض اور صفر کے سلسلے میں موجود بداعتقادی پر نکیر ہے، اہل جاہلیت کا یہ عقیدہ تھا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم اور فیصلے کے بغیر بیماری خود سے متعدی ہوتی ہے، یعنی خود سے پھیل جاتی ہے، اسلام نے ان کے اس اعتقاد باطل کو غلط ٹھہرایا، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : «لاعدوى» یعنی ” بیماری خود سے متعدی نہیں ہوتی “، اور اس کے لیے سب سے پہلے اونٹ کو کھجلی کی بیماری کیسے لگی، کی بات کہہ کر سمجھایا اور بتایا کہ کسی بیماری کا لاحق ہونا اور اس بیماری سے شفاء دینا یہ سب اللہ رب العالمین کے حکم سے ہے وہی مسبب الاسباب ہے۔ سب کچھ اللہ تعالیٰ کے حکم اور اس کی بنائی ہوئی تقدیر سے ہوتا ہے، البتہ بیماریوں سے بچنے کے لیے اللہ تعالیٰ پر توکل کرتے ہوئے اسباب کو اپنانا مستحب ہے، «ھامہ» یعنی الو کا ذکر باب میں ہے، اس حدیث میں نہیں ہے، بلکہ دوسری احادیث میں ہے آیا ہے، الو کو دن میں دکھائی نہیں دیتا ہے، تو وہ رات کو نکلتا ہے، اور اکثر ویرانوں میں رہتا ہے، عرب لوگ اس کو منحوس جانتے تھے، اور بعض یہ سمجھتے تھے کہ مقتول کی روح الو بن کر پکارتی پھرتی ہے، جب اس کا بدلہ لے لیا جاتا ہے تو وہ اڑ جاتا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خیال کو باطل قرار دیا، اور فرمایا : «و ولاهامة» ، آج بھی الو کی نحوست کا اعتقاد باطل بہت سے لوگوں کے یہاں پایا جاتا ہے، جو جاہلیت کی بداعتقادی ہے، اسی طرح صفر کے مہینے کو جاہلیت کے زمانے میں لوگ منحوس قرار دیتے تھے، اور جاہل عوام اب تک اسے منحوس جانتے ہیں، صفر کے مہینے کے پہلے تیرہ دن جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے تھے ان ایام کو تیرہ تیزی کہتے ہیں، ان میں عورتیں کوئی بڑا کام جیسے شادی بیاہ وغیرہ کرنے نہیں دیتیں، یہ بھی لغو ہے، صفر کا مہینہ اور مہینوں کی طرح ہے، کچھ فرق نہیں ہے۔ یہ بھی آتا ہے کہ عرب ماہ محرم کی جگہ صفر کو حرمت والا مہینہ بنا لیتے تھے، اسلام میں یہ بھی باطل، اور اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ عربوں کے اعتقاد میں پیٹ میں ایک سانپ ہوتا تھا جس کو صفر کہا جاتا ہے، بھوک کے وقت وہ پیدا ہوتا ہے اور آدمی کو ایذا پہنچاتا ہے، اور ان کے اعتقاد میں یہ متعدی مرض تھا، تو اسلام نے اس کو باطل قرار دیا (ملاحظہ ہو : النہایۃ فی غریب الحدیث : مادہ : صفر، نیز ان مسائل پر ہم نے سنن ابن ماجہ (کتاب الطب : باب نمبر۴۳، حدیث نمبر ۳۵۳ ۶-۳۵۴۱) میں تفصیل سے روشنی ڈالی ہے، اس کا مطالعہ مفید ہو گا۔