Blog
Books
Search Hadith

باب: منکر سے نہ روکنے پر عذاب نازل ہونے کا بیان

Chapter: What has been Related About The Descent of The Punishment When Evil is not Changed

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ، أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ أَيُّهَا النَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّكُمْ تَقْرَءُونَ هَذِهِ الْآيَةَ:‏‏‏‏ يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ سورة المائدة آية 105 وَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوْا الظَّالِمَ فَلَمْ يَأْخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ أَوْشَكَ أَنْ يَعُمَّهُمُ اللَّهُ بِعِقَابٍ مِنْهُ .

Abu Bakr As-Siddiq said: O you people! You recite this Ayah: Take care of yourselves! If you follow the guidance no harm shall come to you. I indeed heard the Messenger of Allah (s.a.w) saying: 'When the people see the wrongdoer and they do not take him by the hand, then soon Allah shall envelope you in a punishment from him.'

ابوبکر صدیق رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
لوگو! تم یہ آیت پڑھتے ہو «يا أيها الذين آمنوا عليكم أنفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم» ”اے ایمان والو! اپنی فکر کرو گمراہ ہونے والا تمہیں کوئی ضرر نہیں پہنچائے گا جب تم نے ہدایت پالی“ ( المائدہ: ۱۰۵ ) اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”جب لوگ ظالم کو دیکھ کر اس کا ہاتھ نہ پکڑیں ( یعنی ظلم نہ روک دیں ) تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کا عذاب لوگوں پر عام کر دے“ ۲؎۔
Haidth Number: 2168
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (4005) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2168

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ السلام ۱۷ (۴۳۳۸)، سنن ابن ماجہ/الفتن ۲۰ (۴۰۰۵)، ویأتي عند المؤلف في تفسیر المائدة (۳۰۵۷) (تحفة الأشراف : ۶۶۱۵)، و مسند احمد (۱/۲، ۵، ۷، ۹)

Wazahat

وضاحت: ۲؎ : ابوبکر رضی الله عنہ کے ذہن میں جب یہ بات آئی کہ بعض لوگوں کے ذہن میں آیت «يا أيها الذين آمنوا عليكم أنفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم» (المائدة : ۱۰۵) سے متعلق یہ شبہ پیدا ہوا ہے کہ اپنی اصلاح اگر کر لی جائے تو یہی کافی ہے، امر بالمعروف و نہی عن المنکر ضروری نہیں ہے، تو اسی شبہ کے ازالہ کے لیے آپ نے فرمایا : لوگو ! تم آیت کو غلط جگہ استعمال کر رہے ہو، میں نے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے، پھر آپ نے یہ حدیث بیان کی، گویا آیت کا صحیح مفہوم یہ ہے کہ تمہارے سمجھانے کے باوجود اگر لوگ نیکی کا راستہ اختیار نہ کریں اور برائی سے باز نہ آئیں تو تمہارے لیے یہ نقصان دہ نہیں ہے جب کہ تم خود نیکی پر قائم اور برائی سے بچتے رہو، کیونکہ امر بالمعروف کا فریضہ بھی نہایت اہم ہے، اگر کوئی مسلمان یہ فریضہ ترک کر دے تو وہ ہدایت پر قائم رہنے والا کب رہے گا جب کہ قرآن «إذا اھتدیتم» کی شرط لگا رہا ہے۔