Blog
Books
Search Hadith

باب: جس قوم کی حکمراں عورت ہو گی وہ کامیابی سے ہرگز ہم کنار نہ ہو گی

Chapter: What Has Been Related About

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ عَصَمَنِي اللَّهُ بِشَيْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏لَمَّا هَلَكَ كِسْرَى قَالَ:‏‏‏‏ مَنِ اسْتَخْلَفُوا ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ ابْنَتَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَنْ يُفْلِحَ قَوْمٌ وَلَّوْا أَمْرَهُمُ امْرَأَةً ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَلَمَّا قَدِمَتْ عَائِشَةُ، ‏‏‏‏‏‏يَعْنِي الْبَصْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏ذَكَرْتُ قَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَصَمَنِي اللَّهُ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Abu Bakrah said: Allah restrained me with something that I heard from the Messenger of Allah(s.a.w). When Kisra was destroyed, he said: 'Who did they have to succeed him?' They said: 'His daughter.' So the Prophet(s.a.w) said: 'A people will never succeed who give their leadership to a woman.' He said: So when 'Aishah arrived - meaning in Al-Basrah - I remembered the saying of Messenger of Allah (ﷺ), so Allah restrained me by it. Abu Eisa said: This Hadith is [Hasan] Sahih.

ابوبکرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
اللہ تعالیٰ نے مجھے ایک چیز سے بچا لیا جسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن رکھا تھا، جب کسریٰ ہلاک ہو گیا تو آپ نے پوچھا: ان لوگوں نے کسے خلیفہ بنایا ہے؟ صحابہ نے کہا: اس کی لڑکی کو، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ قوم ہرگز کامیاب نہیں ہو سکتی جس نے عورت کو اپنا حاکم بنایا“، جب عائشہ رضی الله عنہا آئیں یعنی بصرہ کی طرف تو اس وقت میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث یاد کی ۱؎، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس سے بچا لیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Haidth Number: 2262
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، الإرواء (2456) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2262

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المغازي ۸۲ (۴۴۲۵)، والتفن ۱۸ (۷۰۹۹)، سنن النسائی/آداب القضاة ۸ (۵۳۹۰) (تحفة الأشراف : ۱۱۶۶۰)، و مسند احمد (۵/۳۸، ۳۷۸)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس سے اشارہ جنگ جمل کی طرف ہے جو قاتلین عثمان سے بدلہ لینے کی خاطر پیش آئی تھی، عثمان رضی الله عنہ جب شہید کر دیے گئے اور علی رضی الله عنہ کے ہاتھ پر لوگوں نے بیعت کر لی، پھر طلحہ اور زبیر رضی الله عنہما مکہ کی طرف روانہ ہوئے وہاں ان کی ملاقات عائشہ رضی الله عنہا سے ہوئی جو حج کے ارادے سے گئی تھیں، پھر ان سب کی رائے متفق ہو گئی کہ عثمان رضی الله عنہ کے خون کا بدلہ لینے کے لیے لوگوں کو آمادہ کرنے کی غرض سے بصرہ چلیں، علی رضی الله عنہ کو جب یہ خبر پہنچی تو وہ بھی پوری تیاری کے ساتھ پہنچے، پھر حادثہ جمل پیش آیا۔