Blog
Books
Search Hadith

باب: سب سے اچھے گواہوں کا بیان

حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي عَمْرَةَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ الشُّهَدَاءِ ؟ الَّذِي يَأْتِي بِالشَّهَادَةِ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا .

Zaid bin Khalid Al-Juhani narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) said: Shall l not inform you of the best of witnesses? The one who comes with his testimony before being asked for it.

زید بن خالد جہنی رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں سب سے اچھے گواہ کے بارے میں نہ بتا دوں؟ سب سے اچھا گواہ وہ آدمی ہے جو گواہی طلب کیے جانے سے پہلے گواہی دے“ ۱؎۔
Haidth Number: 2295
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2295

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الأقضیة ۹ (۱۷۱۹)، سنن ابی داود/ الأقضیة ۱۳ (۳۵۹۶)، سنن ابن ماجہ/الأحکام ۲۸ (۲۳۶۴) (تحفة الأشراف : ۳۷۵۴)، وط/الأقضیة ۲ (۳)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس گواہی کی صورت یہ ہے کہ کسی شخص کا کوئی ایسا معاملہ درپیش ہے جس میں کسی گواہ کی ضرورت ہے اور اس کے علم کے مطابق اس معاملہ کا کوئی گواہ نہیں ہے، پھر اچانک ایک دوسرا شخص آئے اور خود سے اپنے آپ کو پیش کرے اور اس معاملہ کی گواہی دے تو اس حدیث میں ایسے ہی گواہ کو سب سے بہتر گواہ کہا گیا ہے، معلوم ہوا کہ کسی کے پاس اگر کوئی شہادت موجود ہے تو اسے قاضی کے سامنے حاضر ہو کر معاملہ کے تصفیہ کی خاطر گواہی دینی چاہیئے اسے اس کے لیے طلب کیا گیا ہو یا نہ طلب کیا گیا ہو۔