Blog
Books
Search Hadith

باب: غیر شرعی طور پر ہنسنے ہنسانے کی بات کرنے والے پر وارد وعید کا بیان

Chapter: What Has Been Related About One Who Says Something To Make People Laugh

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:‏‏‏‏ وَيْلٌ لِلَّذِي يُحَدِّثُ بِالْحَدِيثِ لِيُضْحِكَ بِهِ الْقَوْمَ فَيَكْذِبُ، ‏‏‏‏‏‏وَيْلٌ لَهُ وَيْلٌ لَهُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.

Bahz bin Hakim narrated from his father, from his grandfather that Prophet (s.a.w) said: Woe to the one who talks about something to make the people laugh, in which he lies. Woe to him! Woe to him!

معاویہ بن حیدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”تباہی و بربادی ہے اس شخص کے لیے جو ایسی بات کہتا ہے کہ لوگ سن کر ہنسیں حالانکہ وہ بات جھوٹی ہوتی ہے تو ایسے شخص کے لیے تباہی ہی تباہی ہے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ سے بھی روایت ہے۔
Haidth Number: 2315
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

حسن غاية المرام (376) ، المشكاة (4838 / التحقيق الثانى) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2315

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأدب ۸۸ (۴۹۹۰) (تحفة الأشراف : ۱۱۳۸۱)، و مسند احمد (۵/۳)، وسنن الدارمی/الاستئذان ۶۶ (۲۷۴۴)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : معلوم ہوا کہ ہنسی کی وہ بات جو جھوٹی ہے قابل مذمت ہے، لیکن بات اگر سچی ہے تو اس کے ذریعہ کبھی کبھار ہنسی کی فضا ہموار کرنا اس میں کوئی مضائقہ نہیں، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بعض مواقع پر ہنسی کی بات کرنا ثابت ہے، جیسے ایک بار آپ نے ایک بڑھیا سے فرمایا کہ کوئی بوڑھی عورت جنت میں نہیں جائے گی، اسی طرح عمر رضی الله عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت ہنسے پر مجبور کر دیا جب آپ اپنی ازواج مطہرات سے ناراض تھے۔