Blog
Books
Search Hadith

باب: اللہ پر توکل (بھروسہ) کرنے کا بیان

Chapter: About Reliance Upon Allah

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ أَخَوَانِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ أَحَدُهُمَا يَأْتِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَالْآخَرُ يَحْتَرِفُ، ‏‏‏‏‏‏فَشَكَا الْمُحْتَرِفُ أَخَاهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَعَلَّكَ تُرْزَقُ بِهِ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Anas bin Malik narrated: There were two brothers during the time of the Messenger of Allah (s.a.w). One of them used to come to the prophet (s.a.w), and the other had some business. The businessman among them complained to the Prophet (s.a.w) about his brother, so he said:'Perhaps you are provided for because of him.'

انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں دو بھائی تھے، ان میں ایک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں رہتا تھا اور دوسرا محنت و مزدوری کرتا تھا، محنت و مزدوری کرنے والے نے ایک مرتبہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنے بھائی کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا: ”شاید تجھے اسی کی وجہ سے روزی ملتی ہو“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Haidth Number: 2345
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، المشكاة (5308) ، الصحيحة (2769) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2345

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۳۷۹)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : محنت مزدوری کرنے والے نے یہ شکایت کی کہ یہ کمانے میں میرا تعاون نہیں کرتا اور میرے ساتھ کھاتا ہے، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکایت کرنے والے کی یہ فہمائش کی کہ وہ علم دین سیکھنے کے لیے میرے پاس رہتا ہے، اس لیے یہ سمجھو کہ تم کو جو تمہاری کمائی سے روزی ملتی ہے اس میں اس کی برکت بھی شامل ہے، اس لیے تم گھمنڈ میں مت مبتلا ہو جاؤ، واضح رہے کہ دوسرا بھائی یونہی بیکار نہیں بیٹھا رہتا تھا، یا یونہی کام چوری نہیں کرتا تھا، علم دین کی تحصیل میں مشغول رہتا تھا، اس لیے اس حدیث سے بے کاری اور کام چوری کی دلیل نہیں نکالی جا سکتی، بلکہ اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اللہ کے راستہ میں لگنے والوں کی تائید اور معاونت دیگر اہل خانہ کیا کریں۔