Blog
Books
Search Hadith

باب: صحابہ کرام رضی الله عنہم کی معاشی زندگی کا بیان

Chapter: What Has Been Related About The Subsistence Of The Companions Of The Prophet (s.a.w) And His Family

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ أَبِي خَالِدٍ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ:‏‏‏‏ إِنِّي أَوَّلُ رَجُلٍ مِنَ الْعَرَبِ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ،‏‏‏‏ وَلَقَدْ رَأَيْتُنَا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا الْحُبُلَةَ وَهَذَا السَّمُرَ حَتَّى إِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ كَمَا تَضَعُ الشَّاةُ ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ يُعَزِّرُونِي فِي الدِّينِ لَقَدْ خِبْتُ إِذًا وَضَلَّ عَمَلِي ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وفي الباب عن عُتْبَةَ بْنِ غَزْوَانَ.

Sa'd Bin Malik said: I was the first man among the Arabs to shoot an arrow in Allah's cause. I saw that we battled along with the Messenger of Allah(s.a.w) and there was no food for us but Al-Hubla and this Samur, such that one of us would leave droppings like the droppings of a sheep. Then Banu Asad appeared wanting to instruct me in religion. I would be a loser and have wasted my efforts.

سعد بن مالک (ابی وقاص) رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
میں عرب کا پہلا شخص ہوں جس نے راہ خدا میں تیر پھینکا، اور ہم نے اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد کرتے وقت دیکھا ہے کہ ہمارے پاس خاردار درختوں کے پھل اور کیکر کے درخت کے علاوہ کھانے کے لیے کچھ نہ تھا یہاں تک کہ ہم لوگ قضائے حاجت میں بکریوں کی طرح مینگنیاں نکالا کرتے تھے ۱؎، اور اب قبیلہ بنی اسد کے لوگ مجھے دین کے سلسلے میں ملامت کرنے لگے ہیں، اگر میں اسی لائق ہوں تو بڑا ہی محروم ہوں اور میرے اعمال ضائع ہو گئے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عتبہ بن غزوان سے بھی روایت ہے۔
Haidth Number: 2366
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح انظر ما قبله (2365) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2366

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: انظر ماقبلہ

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : مفہوم یہ ہے کہ جہاد جیسے افضل عمل کو انجام دیتے وقت ہماری تنگی کا یہ حال تھا کہ ہم جنگلی درختوں کے پتے کھانے پر مجبور ہو جاتے تھے، کیونکہ وسائل کی کمی کے باعث اتنا سامان خوراک ساتھ نہیں ہوتا تھا جو اختتام تک کفایت کرتا۔