Blog
Books
Search Hadith

باب: جب آدمی نیند سے بیدار ہو تو اپنا ہاتھ برتن میں نہ ڈالے جب تک کہ اسے دھو نہ لے

(19)Chapter: What Has Been Related That When One Of You Awakens From His Sleep, Then Let Him Not Put His Hand Into Vessel Until He Washes it.

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ أَحْمَدُ بْنُ بَكَّارٍ الدِّمَشْقِيُّ، يُقَالُ هُوَ:‏‏‏‏ مِنْ وَلَدِ بُسْرِ بْنِ أَرْطَاةَ صَاحِبِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ،‏‏‏‏ وَأبِى سَلَمَةَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنَ اللَّيْلِ فَلَا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ حَتَّى يُفْرِغَ عَلَيْهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ . وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ،‏‏‏‏ وَجَابِرٍ،‏‏‏‏ وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَهَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الشَّافِعِيُّ:‏‏‏‏ وَأُحِبُّ لِكُلِّ مَنِ اسْتَيْقَظَ مِنَ النَّوْمِ قَائِلَةً كَانَتْ أَوْ غَيْرَهَا، ‏‏‏‏‏‏أَنْ لَا يُدْخِلَ يَدَهُ فِي وَضُوئِهِ حَتَّى يَغْسِلَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَدْخَلَ يَدَهُ قَبْلَ أَنْ يَغْسِلَهَا كَرِهْتُ ذَلِكَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يُفْسِدْ ذَلِكَ الْمَاءَ إِذَا لَمْ يَكُنْ عَلَى يَدِهِ نَجَاسَةٌ،‏‏‏‏ وقَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ:‏‏‏‏ إِذَا اسْتَيْقَظَ مِنَ النَّوْمِ مِنَ اللَّيْلِ فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِي وَضُوئِهِ قَبْلَ أَنْ يَغْسِلَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَعْجَبُ إِلَيَّ أَنْ يُهْرِيقَ الْمَاءَ،‏‏‏‏ وقَالَ إِسْحَاق:‏‏‏‏ إِذَا اسْتَيْقَظَ مِنَ النَّوْمِ بِاللَّيْلِ أَوْ بِالنَّهَارِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا يُدْخِلْ يَدَهُ فِي وَضُوئِهِ حَتَّى يَغْسِلَهَا.

Abu Hurairah reported that the : Prophet said: When on of you awakens in the night, then let him not put his hand into the vessel until he has poured water on two times, or three times, for indeed he does not know where his hand has spent the night.

ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی رات کو نیند سے اٹھے تو اپنا ہاتھ برتن ۱؎ میں نہ ڈالے جب تک کہ اس پر دو یا تین بار پانی نہ ڈال لے، کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کا ہاتھ رات میں کہاں کہاں رہا ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں ابن عمر، جابر اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۲- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۳- شافعی کہتے ہیں: میں ہر سو کر اٹھنے والے کے لیے - چاہے وہ دوپہر میں قیلولہ کر کے اٹھا ہو یا کسی اور وقت میں - پسند کرتا ہوں کہ وہ جب تک اپنا ہاتھ نہ دھوئے اسے وضو کے پانی میں نہ ڈالے اور اگر اس نے دھونے سے پہلے ہاتھ ڈال دیا تو میں اس کے اس فعل کو مکروہ سمجھتا ہوں لیکن اس سے پانی فاسد نہیں ہو گا بشرطیکہ اس کے ہاتھ میں کوئی نجاست نہ لگی ہو ۲؎، احمد بن حنبل کہتے ہیں: جب کوئی رات کو جاگے اور دھونے سے پہلے پانی میں ہاتھ ڈال دے تو اس پانی کو میرے نزدیک بہا دینا بہتر ہے، اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: جب وہ رات یا دن کسی بھی وقت نیند سے جاگے تو اپنا ہاتھ وضو کے پانی میں نہ ڈالے جب تک کہ اسے دھو نہ لے۔
Haidth Number: 24
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (393) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 24

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء ۲۶ (۱۶۲)، صحیح مسلم/الطہارة ۲۶ (۲۷۸)، سنن ابی داود/ الطہارة ۴۹ (۱۰۳)، سنن النسائی/الطہارة ۱ (۱)، و۱۱۶ (۱۶۱)، والغسل ۲۹ (۴۴۲)، سنن ابن ماجہ/الطہارة ۴۰ (۳۹۳)، (تحفة الأشراف : ۱۳۱۸۹ و۱۵۲۰۳)، موطا امام مالک/الطہارة ۱۲ (۹)، مسند احمد (۲/۲۴۱، ۲۵۳، ۲۵۹، ۳۴۹، ۳۸۲)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : برتن کی قید سے حوض، تالاب اور نہر وغیرہ اس حکم سے مستثنیٰ ہوں گے کیونکہ ان کا پانی قلتین سے زیادہ ہوتا ہے، پس سو کر اٹھنے کے بعد ان میں ہاتھ داخل کرنا جائز ہے۔ ۲؎ : اس سے معلوم ہوا کہ امام شافعی نے باب کی اس حدیث کو استحباب پر محمول کیا ہے، یہی جمہور کا قول ہے، احمد اور اسحاق بن راہویہ نے اسے وجوب پر محمول کیا ہے، لیکن احمد نے اسے رات کی نیند کے ساتھ خاص کر دیا ہے اور اسحاق بن راہویہ نے اسے عام رکھا ہے، صاحب تحفہ الأحوذی نے اسحاق بن راہویہ کے مذہب کو راجح قرار دیا ہے، احتیاط اسی میں ہے، رات کی قید صرف اس لیے ہے کہ آدمی رات میں عموماً سوتا ہے، نیز صحیحین کی روایات میں «من الليل» کی بجائے «ممن نومه» ” اپنی نیند سے “ ہے تو یہ رات اور دن ہر نیند کے لیے عام ہوا۔