Blog
Books
Search Hadith

باب: قیامت کے دن حساب اور پیشی سے متعلق ایک اور باب

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الزُّهْرِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ سُعَيْرٍ أَبُو مُحَمَّدٍ التَّمِيمِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَنْ أَبِي سَعِيدٍ،‏‏‏‏ قَالَا:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يُؤْتَى بِالْعَبْدِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ اللَّهُ لَهُ:‏‏‏‏ أَلَمْ أَجْعَلْ لَكَ سَمْعًا وَبَصَرًا وَمَالًا وَوَلَدًا وَسَخَّرْتُ لَكَ الْأَنْعَامَ وَالْحَرْثَ وَتَرَكْتُكَ تَرْأَسُ وَتَرْبَعُ، ‏‏‏‏‏‏فَكُنْتَ تَظُنُّ أَنَّكَ مُلَاقِي يَوْمَكَ هَذَا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ لَهُ:‏‏‏‏ الْيَوْمَ أَنْسَاكَ كَمَا نَسِيتَنِي ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَعْنَى قَوْلِهِ الْيَوْمَ أَنْسَاكَ،‏‏‏‏ يَقُولُ:‏‏‏‏ الْيَوْمَ أَتْرُكُكَ فِي الْعَذَابِ هَكَذَا فَسَّرُوهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَقَدْ فَسَّرَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذِهِ الْآيَةَ فَالْيَوْمَ نَنْسَاهُمْ سورة الأعراف آية 51،‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ إِنَّمَا مَعْنَاهُ الْيَوْمَ نَتْرُكُهُمْ فِي الْعَذَابِ.

Abu Salih reported from Aabil Huraurah and Abu Sa;eed that the Messenger of allah (s.a.w)said: The servant will be brought on the Day of Judgement, and He will say to hi: 'Did I not give you hearing. Sight, wealth, children, and did I not make the cattle and tillage subservient to you, and did I not leave you as the head of people taking from their wealth? Did you not think that you would have to meet with Me on this Day of yours?' So he will say: 'No.' So it will be said to him: 'Today you shall be forgotten just as you have forgotten Me.'

ابوہریرہ اور ابو سعید خدری رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت کے دن ایک بندے کو لایا جائے گا، باری تعالیٰ اس سے فرمائے گا: کیا میں نے تجھے کان، آنکھ مال اور اولاد سے نہیں نوازا تھا؟ اور چوپایوں اور کھیتی کو تیرے تابع کر دیا تھا، اور قوم کا تجھے سردار بنا دیا تھا جن سے بھرپور خدمت لیا کرتا تھا، پھر کیا تجھے یہ خیال بھی تھا کہ تو آج کے دن مجھ سے ملاقات کرے گا؟ وہ عرض کرے گا: نہیں، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: آج میں بھی تجھے بھول جاتا ہوں جیسے تو مجھے دنیا میں بھول گیا تھا“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث صحیح غریب ہے، ۲- اللہ تعالیٰ کے فرمان: «اليوم أنساك» کا مطلب یہ ہے کہ آج کے دن میں تجھے عذاب میں ویسے ہی چھوڑ دوں گا جیسے بھولی چیز پڑی رہتی ہے۔ بعض اہل علم نے اسی طرح سے اس کی تفسیر کی ہے، ۳- بعض اہل علم آیت کریمہ «فاليوم ننساهم» کی یہ تفسیر کی ہے کہ آج کے دن ہم تمہیں عذاب میں بھولی ہوئی چیز کی طرح چھوڑ دیں گے۔
Haidth Number: 2428
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح ظلال الجنة (632) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2428

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۴۰۱۳، ۱۲۴۵۶)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : مراد یہ ہے جب تجھے دنیا میں میری یاد نہ رہی تو میں تجھے کیسے یاد رکھوں گا، اس لیے تو آج سے ہمیشہ ہمیش کے لیے جہنم کی عذاب میں پڑا رہے گا۔