Blog
Books
Search Hadith

باب: زہد و ورع سے متعلق ایک اور باب

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي يَعْلَى، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ:‏‏‏‏ خَطَّ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطًّا مُرَبَّعًا، ‏‏‏‏‏‏وَخَطَّ فِي وَسَطِ الْخَطِّ خَطًّا، ‏‏‏‏‏‏وَخَطَّ خَارِجًا مِنَ الْخَطِّ خَطًّا، ‏‏‏‏‏‏وَحَوْلَ الَّذِي فِي الْوَسَطِ خُطُوطًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هَذَا ابْنُ آدَمَ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا أَجَلُهُ مُحِيطٌ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا الَّذِي فِي الْوَسَطِ الْإِنْسَانُ، ‏‏‏‏‏‏وَهَذِهِ الْخُطُوطُ عُرُوضُهُ إِنْ نَجَا مِنْ هَذَا يَنْهَشُهُ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَالْخَطُّ الْخَارِجُ الْأَمَلُ ،‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.

Abdullah bin Mas'ud narrated The Messenger of Allah (s.a.w) drew a square line (on the ground) forus, and in the middle of the (square) line he drew another line, and he drew another line going out of the (square) line.Around the one that was in the middle, he drew (various) lines. Then he said: 'This is the son of Adam, and this is his life-span encircling him, and this one in the middle in the person, and these lines are his obstacles, if he escapes this one, this one ensnares him, and the line extending outside is his hope.'

عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مربع خط ( یعنی چوکور ) لکیر کھینچی اور ایک لکیر درمیان میں اس سے باہر نکلتا ہوا کھینچی، اور اس درمیانی لکیر کے بغل میں چند چھوٹی چھوٹی لکیریں اور کھینچی، پھر فرمایا: ”یہ ابن آدم ہے اور یہ لکیر اس کی موت کی ہے جو ہر طرف سے اسے گھیرے ہوئے ہے۔ اور یہ درمیان والی لکیر انسان ہے ( یعنی اس کی آرزوئیں ہیں ) اور یہ چھوٹی چھوٹی لکیریں انسان کو پیش آنے والے حوادث ہیں، اگر ایک حادثہ سے وہ بچ نکلا تو دوسرا اسے ڈس لے گا اور باہر نکلنے والا خط اس کی امید ہے ۱؎۔
Haidth Number: 2454
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2454

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الرقاق ۴ (۶۴۱۷)، سنن ابن ماجہ/الزہد ۲۷ (۴۲۱۳) (تحفة الأشراف : ۹۲۰۰)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ انسان کی زندگی اگر ایک طرف آرزؤں سے بھری ہوئی ہے تو دوسری جانب اسے چاروں طرف سے حوادث گھیرے ہوئے ہیں، وہ اپنی آرزؤں کی تکمیل میں حوادث سے نبرد آزما ہوتا ہے، لیکن اس کے پاس امیدوں اور آرزؤں کا ایک وسیع اور نہ ختم ہونے والا سلسلہ ہے، اس کی آرزوئیں ابھی ناتمام ہی ہوتی ہیں کہ موت کا آہنی پنجہ اسے اپنے شکنجے میں کس لیتا ہے، گویا موت انسان سے سب سے زیادہ قریب ہے، اس لیے انسان کو اس سے غافل نہیں رہنا چاہیئے۔