Blog
Books
Search Hadith

باب: زہد و ورع سے متعلق ایک اور باب

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدَنَا شَطْرٌ مِنْ شَعِيرٍ فَأَكَلْنَا مِنْهُ مَا شَاءَ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قُلْتُ لِلْجَارِيَةِ:‏‏‏‏ كِيلِيهِ فَكَالَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ فَنِيَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَلَوْ كُنَّا تَرَكْنَاهُ لَأَكَلْنَا مِنْهُ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَعْنَى قَوْلِهَا شَطْرٌ تَعْنِي شَيْئًا.

Aishah said : The Messenger of Allah(s.a.w) died and we had a Shatrof barely. We ate from it as Allah willed, then I said to the slave girl: 'Measure it' so she measured it, and it was not long before it was gone. She said: If we had left it alone then we could have eaten from it more than that.

ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی، اس وقت ہمارے پاس تھوڑی سی جو تھی، پھر جتنی مدت تک اللہ تعالیٰ نے چاہا ہم نے اسی سے کھایا، پھر ہم نے لونڈی کو جو تولنے کے لیے کہا، تو اس نے تولا، پھر بقیہ جو بھی جلد ہی ختم ہو گئے، لیکن اگر ہم اسے چھوڑ دیتے اور نہ تولتے تو اس میں سے اس سے زیادہ مدت تک کھاتے ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہاں عائشہ رضی الله عنہا کے قول «شطر» کا معنی قدرے اور تھوڑا ہے۔
Haidth Number: 2467
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2467

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۱۷۲۲۷)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس حدیث میں فقر و تنگ دستی کی زندگی گزار نے والوں کے لیے نصیحت ہے کہ وہ اہل دنیا اور ان کو میسر آسائشوں کی طرف نہ دیکھیں، بلکہ رسول اور ازواج مطہرات کی زندگیوں کو سامنے رکھیں، اور فقر و فاقہ کی زندگی کو اپنے لیے باعث سعادت سمجھیں، یہ بھی معلوم ہوا کہ کھانے پینے کی چیزوں کو بلا تولے ناپے استعمال کیا جائے تو اس میں برکت ہوتی ہے، اور جس حدیث میں ”طعام“ کے تولنے کے بارے میں ہے کہ ” تولنے سے برکت ہوتی ہے “ وہ طعام بیچنے کے موقع سے ہے، کیونکہ اس وقت دو آدمیوں کے اپنے اپنے حقوق کی جانکاری کی بات ہے۔