Blog
Books
Search Hadith

باب: جب تک لوگ لا إلہ الا اللہ کہنے نہ لگ جائیں اس وقت تک مجھے ان سے جہاد کرتے رہنے کا حکم دیا گیا ہے

Chapter: What Has Been Related About I Have Been Ordered To Fight The People Until They Say: La Ilaha Illallah

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا قَالُوهَا مَنَعُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ ،‏‏‏‏ وفي الباب عن جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنِ عُمَرَ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Narrated Abu Hurairah: narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said: I have been ordered to fight the people until they say La Ilaha Illallah , and if they say that, then their blood and wealth will be protected from me, except what it makes obligatory upon them, and their reckoning is up to Allah.

ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے جنگ ( جہاد ) کروں یہاں تک کہ وہ «لا إله إلا الله» کا اقرار کر لیں، پھر جب وہ اس کا اقرار کر لیں تو اب انہوں نے اپنے خون اور اپنے اموال کو مجھ سے محفوظ کر لیا، مگر کسی حق کے بدلے ۱؎، اور ان کا ( مکمل ) حساب تو اللہ تعالیٰ پر ہے“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں جابر، ابوسعید اور ابن عمر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
Haidth Number: 2606
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح متواتر، ابن ماجة (71) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2606

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجھاد ۱۰۲ (۲۹۴۶)، صحیح مسلم/الإیمان ۸ (۲۶۱۰)، سنن ابی داود/ الجھاد ۱۰۴ (۲۶۴۰)، سنن النسائی/الجھاد ۱ (۳۰۹۲)، سنن ابن ماجہ/الفتن ۱ (۳۹۲۷) (تحفة الأشراف : ۱۲۵۰۶)، و مسند احمد (۲/۳۱۴، ۳۷۷، ۴۲۳، ۴۳۹، ۴۷۵، ۴۸۲، ۵۰۲، ۵۲۸)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یعنی ان کی جان اور ان کا مال صرف اسی وقت لیا جائے گا جب وہ قول و عمل سے اپنے آپ کو اس کا مستحق اور سزاوار بنا دیں، مثلاً کسی نے کسی کو قتل کر دیا تو ایسی صورت میں مقتول کے ورثاء اسے قتل کریں گے یا اس سے دیت لیں گے۔ ۲؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اسلام ایک آفاقی اور عالمگیر مذہب ہے، اس کا مقصد دنیا سے تاریکی، گمراہی اور ظلم و بربریت کا خاتمہ ہے، ساتھ ہی لوگوں کو ایک اللہ کی بندگی کی راہ پر لگانا اور انہیں عدل و انصاف مہیا کرنا ہے، دوسری بات اس حدیث سے یہ معلوم ہوئی کہ جو اسلام کو اپنے گلے سے لگا لے اس کی جان مال محفوظ ہے، البتہ جرائم کے ارتکاب پراس پر اسلامی احکام لاگو ہوں گے، وہ اپنے مال سے زکاۃ ادا کرے گا، کسی مسلمان کو ناجائز قتل کر دینے کی صورت میں اگر ورثاء اسے معاف نہ کریں اور نہ ہی دیت لینے پر راضی ہوں تو اسے قصاص میں قتل کیا جائے گا، یہ بھی معلوم ہوا کہ اس کے ظاہری حالات کے مطابق اسلامی احکام کا اجراء ہو گا، اس کا باطنی معاملہ اللہ کے سپرد ہو گا۔