Blog
Books
Search Hadith

باب: زانی زنا کرتے وقت مومن نہیں رہتا

Chapter: What Has Been Related About The Adulterer Does Not Commit Adultery While He Is A Believer

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا يَزْنِي الزَّانِي حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَسْرِقُ السَّارِقُ حِينَ يَسْرِقُ وَهُوَ مُؤْمِنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَكِنِ التَّوْبَةَ مَعْرُوضَةٌ ،‏‏‏‏ وفي الباب عن ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَدْ رُوِيَ عَنْ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا زَنَى الْعَبْدُ خَرَجَ مِنْهُ الْإِيمَانُ فَكَانَ فَوْقَ رَأْسِهِ كَالظُّلَّةِ فَإِذَا خَرَجَ مِنْ ذَلِكَ الْعَمَلِ عَادَ إِلَيْهِ الْإِيمَانُ ،‏‏‏‏ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ أَنَّهُ قَالَ فِي هَذَا:‏‏‏‏ خَرَجَ مِنَ الْإِيمَانِ إِلَى الْإِسْلَامِ. (حديث مرفوع) (حديث موقوف) وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ،‏‏‏‏ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ فِي الزِّنَا وَالسَّرِقَةِ مَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَأُقِيمَ عَلَيْهِ الْحَدُّ فَهُوَ كَفَّارَةُ ذَنْبِهِ وَمَنْ أَصَابَ مِنْ ذَلِكَ شَيْئًا فَسَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَهُوَ إِلَى اللَّهِ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُ ، ‏‏‏‏‏‏رَوَى ذَلِكَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، ‏‏‏‏‏‏وَخُزَيْمَةُ بْنُ ثَابِتٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

Narrated Abu Hurairah: that the Messenger of Allah (ﷺ) said: The adulterer is not a believer while he is committing adultery, and the thief is not a believer while he is stealing, but there is a chance for repentance; (if he repents, Allah will accept the repentance).

ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب زنا کرنے والا زنا کرتا ہے تو زنا کے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا ۱؎ اور جب چوری کرنے والا چوری کرتا ہے تو چوری کے وقت اس کا ایمان نہیں رہتا، لیکن اس کے بعد بھی توبہ کا دروازہ کھلا ہوا ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس سند سے ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- اس باب میں ابن عباس، عائشہ اور عبداللہ بن ابی اوفی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ابوہریرہ رضی الله عنہ سے ایک اور حدیث مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی زنا کرتا ہے تو ایمان اس کے اندر سے نکل کر اس کے سر کے اوپر چھتری جیسا ( معلق ) ہو جاتا ہے، اور جب اس فعل ( شنیع ) سے فارغ ہو جاتا ہے تو ایمان اس کے پاس لوٹ آتا ہے“۔ ابو جعفر محمد بن علی ( اس معاملہ میں ) کہتے ہیں: جب وہ ایسی حرکت کرتا ہے تو ایمان سے نکل کر صرف مسلم رہ جاتا ہے۔ علی ابن ابی طالب، عبادہ بن صامت اور خزیمہ بن ثابت سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے زنا اور چوری کے سلسلے میں فرمایا: ”اگر کوئی شخص اس طرح کے کسی گناہ کا مرتکب ہو جائے اور اس پر حد جاری کر دی جائے تو یہ ( حد کا اجراء ) اس کے گناہ کا کفارہ ہو جائے گا۔ اور جس شخص سے اس سلسلے میں کوئی گناہ سرزد ہو گیا پھر اللہ نے اس کی پردہ پوشی کر دی تو وہ اللہ کی مشیت پر منحصر ہے اگر وہ چاہے تو اسے قیامت کے دن عذاب دے اور چاہے تو اسے معاف کر دے“۔
Haidth Number: 2625
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (3936) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2625

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإیمان ۳۰ (۲۴۷۵)، والأشربة ۱ (۵۵۷۸)، والحدود ۲ (۶۷۷۲)، و۲۰ (۶۸۱۰)، صحیح مسلم/الإیمان ۲۳ (۵۷)، سنن ابی داود/ السنة ۱۶ (۴۶۸۹)، سنن النسائی/قطع السارق ۱ (۴۸۸۶)، والأشربة ۴۲ (۵۶۷۵) (تحفة الأشراف : ۱۲۵۳۹)، و مسند احمد (۲/۲۴۳، ۳۷۶، ۳۸۶، ۴۷۹)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ زنا کے وقت مومن کامل نہیں رہتا، یا یہ مطلب ہے کہ اگر وہ عمل زنا کو حرام سمجھتا ہے تو اس کا ایمان جاتا رہتا ہے، پھر زنا سے فارغ ہونے کے بعد اس کا ایمان لوٹ آتا ہے۔