Blog
Books
Search Hadith

باب: اپنے مسلمان بھائی کو کافر ٹھہرانے والا کیسا ہے؟

Chapter: What Has Been Related About The One Who Accuses His Brother Of Disbelief

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ بْنِ أَنَسِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ أَيُّمَا رَجُلٍ قَالَ لِأَخِيهِ كَافِرٌ فَقَدْ بَاءَ بِهِ أَحَدُهُمَا ،‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَعْنَى قَوْلِهِ بَاءَ يَعْنِي:‏‏‏‏ أَقَرَّ.

Narrated Ibn 'Umar: Ibn 'Umar narrated that the Prophet (ﷺ) said: Whoever says to his brother 'disbeliever' then it will have settled upon one of them. Sahih

عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر کسی نے اپنے مسلمان بھائی کو کافر کہا تو ان دونوں میں سے ایک نے ( گویا کہ ) اپنے کافر ہونے کا اقرار کر لیا“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- «باء»،‏‏‏‏ «أقر» کے معنی میں ہے، یعنی اقرار کیا۔
Haidth Number: 2637
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2637

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأدب ۷۳ (۶۱۰۴)، صحیح مسلم/الإیمان ۲۶ (۶۰) (تحفة الأشراف : ۷۲۳۳)، وط/الکلام ۱ (۱)، و مسند احمد (۲/۱۸، ۴۴، ۶۰)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : کیونکہ کسی مومن کو کافر، کافر ہی کہہ سکتا ہے، ایک مومن دوسرے مومن کو کافر نہیں کہہ سکتا، اگر کہتا ہے تو جس کو کہا ہے وہ حقیقت میں اگر کافر کہلانے کا مستحق ہے تو وہ کافر ہے، ورنہ کہنے والا اس کے سزا میں کفر کے وبال میں مبتلا ہو گا۔ اس لیے کوئی بات سوچ سمجھ کر اور زبان کو قابو میں رکھ کر ہی کہنی چاہیئے۔