Blog
Books
Search Hadith

باب: ایسی مجلس پر سلام جس میں مسلم اور غیر مسلم دونوں ہوں

Chapter: What Has Been Related About Giving The Salam To A Gathering In Which Are Muslims And Others

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ أَخْبَرَهُ:‏‏‏‏ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِمَجْلِسٍ وَفِيهِ أَخْلَاطٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ وَالْيَهُودِ فَسَلَّمَ عَلَيْهِمْ ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Narrated Usamah bin Zaid: that the Prophet (ﷺ) passed by a gathering in which the Muslims and the Jews were mixed, so he gave the Salam to them.

اسامہ بن زید رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک ایسی مجلس کے پاس سے گزرے جس میں مسلمان اور یہود دونوں تھے تو آپ نے انہیں سلام کیا ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Haidth Number: 2702
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2702

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیر آل عمران ۱۵ (۴۵۶۶)، والمرضی ۱۵ (۵۶۶۳)، والأدب ۱۱۵ (۶۲۰۷)، والاستئذان ۲۰ (۶۲۵۴)، صحیح مسلم/الجھاد ۴۰ (۱۷۹۸) (تحفة الأشراف : ۱۰۹)، و مسند احمد (۵/۲۰۳) (کلہم سوی المؤلف في سیاق طویل فیہ قصة)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : معلوم ہوا کہ ایسی مجلس جس میں مسلمان اور کافر دونوں موجود ہوں، اس میں مسلمانوں کو اپنا مخاطب سمجھ کر انہیں السلام علیکم کہنا چاہیئے۔