Blog
Books
Search Hadith

باب: اپنے بندوں کے لیے اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی مثال کا بیان

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ بَحِيرِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ، عَنِ النَّوَّاسِ بْنِ سَمْعَانَ الْكِلَابِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ ضَرَبَ مَثَلًا صِرَاطًا مُسْتَقِيمًا عَلَى كَنَفَيِ الصِّرَاطِ دَارَانِ لَهُمَا أَبْوَابٌ مُفَتَّحَةٌ، ‏‏‏‏‏‏عَلَى الْأَبْوَابِ سُتُورٌ، ‏‏‏‏‏‏وَدَاعٍ يَدْعُو عَلَى رَأْسِ الصِّرَاطِ، ‏‏‏‏‏‏وَدَاعٍ يَدْعُو فَوْقَهُ وَاللَّهُ يَدْعُو إِلَى دَارِ السَّلامِ وَيَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ سورة يونس آية 25، ‏‏‏‏‏‏وَالْأَبْوَابُ الَّتِي عَلَى كَنَفَيِ الصِّرَاطِ حُدُودُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَا يَقَعُ أَحَدٌ فِي حُدُودِ اللَّهِ حَتَّى يُكْشَفَ السِّتْرُ، ‏‏‏‏‏‏وَالَّذِي يَدْعُو مِنْ فَوْقِهِ وَاعِظُ رَبِّهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَقُولُ، ‏‏‏‏‏‏سَمِعْتُ زَكَرِيَّا بْنَ عَدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو إِسْحَاق الْفَزَارِيُّ:‏‏‏‏ خُذُوا عَنْ بَقِيَّةَ مَا حَدَّثَكُمْ عَنِ الثِّقَاتِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تَأْخُذُوا عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ عَيَّاشٍ مَا حَدَّثَكُمْ عَنِ الثِّقَاتِ وَلَا غَيْرِ الثِّقَاتِ.

Narrated An-Nawwas bin Sam'an Al-Kilabi: that the Messenger of Allah (ﷺ) said: Indeed Allah has made a parable of the straight path: At the sides of the path there are walls with open doors, each door having a curtain. There is a caller at the head of the path calling, and a caller above it calling. And Allah invites to the abode of peace and guides whomever He wills to the straight path. The doors which are on the sides of the path are the Hudud (legal limitations) of Allah; no one breaches the Hudud of Allah except that curtain is lifted, and the one calling from above it is his Lord.

نواس بن سمعان کلابی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ نے صراط مستقیم کی مثال دی ہے، اس صراط مستقیم کے دونوں جانب دو گھر ہیں، ان گھروں کے دروازے کھلے ہوئے ہیں، دروازوں پر پردے پڑے ہوئے ہیں، ایک پکارنے والا اس راستے کے سرے پر کھڑا پکار رہا ہے، اور دوسرا پکارنے والا اوپر سے پکار رہا ہے، ( پھر آپ نے یہ آیت پڑھی ) «والله يدعوا إلى دار السلام ويهدي من يشاء إلى صراط مستقيم» ”اللہ تعالیٰ دارالسلام ( جنت کی طرف ) بلاتا ہے اور جسے چاہتا ہے ”صراط مستقیم“ کی ہدایت دیتا ہے“، تو وہ دروازے جو صراط مستقیم کے دونوں جانب ہیں وہ حدود اللہ ہیں ۱؎ تو کوئی شخص جب تک پردہ کھول نہ دیا جائے، حدود اللہ میں داخل نہیں ہو سکتا اور اوپر سے پکارنے والا اس کے رب کا واعظ ہے ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- میں نے عبداللہ بن عبدالرحمٰن کو سنا وہ کہتے تھے کہ میں نے زکریا بن عدی کو سنا وہ کہتے تھے کہ ابواسحاق فزاری نے کہا: بقیہ ( راوی ) تم سے جو ثقہ راویوں کے ذریعہ روایت کریں اسے لے لو اور اسماعیل بن عیاش کی روایت نہ لو خواہ وہ ثقہ سے روایت کریں یا غیر ثقہ سے۔
Haidth Number: 2859
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، المشكاة (191 و 192) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2859

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف : ۱۱۷۱۴)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یعنی محرمات مثلاً زنا اور شراب وغیرہ، ان محرمات میں کوئی شخص اس وقت تک نہیں پڑ سکتا جب تک خود سے بڑھ کر ان کا ارتکاب نہ کرنے لگے، اور ارتکاب کرنے کے بعد اللہ کے عذاب و عقاب کا مستحق ہو جائے گا۔ ۲؎ : اس حدیث میں ” صراط مستقیم “ سے مراد اسلام ہے، اور ” کھلے ہوئے دروازوں “ سے مراد اللہ کے محارم ہیں اور ” لٹکے ہوئے پردے “ اللہ کی حدود ہیں، اور ” راستے کے سرے پر بلانے والا داعی “ قرآن ہے، اور ” اس کے اوپر سے پکار نے والا داعی “ مومن کا دل ہے۔