Blog
Books
Search Hadith

باب: قرآن پڑھنے والے اور قرآن نہ پڑھنے والے مومن کی مثال

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْأُتْرُجَّةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا طَيِّبٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ التَّمْرَةِ لَا رِيحَ لَهَا وَطَعْمُهَا حُلْوٌ، ‏‏‏‏‏‏وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الرَّيْحَانَةِ رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ، ‏‏‏‏‏‏وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ الَّذِي لَا يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ رِيحُهَا مُرٌّ وَطَعْمُهَا مُرٌّ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ أَيْضًا.

Narrated Abu Musa Al-Ash'ari: that the Messenger of Allah (ﷺ) narrated: The parable of the believer who recites the Qur'an is that of a citron, its fragrance is nice and its taste is nice. The parable of the believer who does not recite the Qur'an is that of a date, it has no smell but its taste is sweet. The parable of the hypocrite who recites the Qur'an is that of basil, its fragrance is nice but its taste is bitter. The parable of the hypocrite who does not recite the Qur'an is that of the colocynth, its smell is better and its taste is bitter.'

ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس مومن کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے سنگترے کی سی ہے جس کی خوشبو بھی اچھی ہے اور ذائقہ و مزہ بھی اچھا ہے، اور اس مومن کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا اس کھجور کی سی ہے جس میں کوئی خوشبو نہیں ہے اور مزہ میٹھا ہے۔ اور اس منافق کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے خوشبودار پودے کی ہے جس کی بو، مہک تو اچھی ہے مزہ کڑوا ہے۔ اور اس منافق کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا ہے اندرائن ( حنظل ) ( ایک کڑوا پھل ) کی طرح ہے جس کی بو بھی اچھی نہیں اور مزہ بھی اچھا نہیں“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسے شعبہ نے قتادہ سے بھی روایت کیا ہے۔
Haidth Number: 2865
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح نقد الكتانى (43) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2865

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/فضائل القرآن ۱۷ (۵۰۲۰)، و ۳۶ (۵۰۵۹)، والأطعمة ۳۰ (۵۴۲۷)، التوحید ۵۷ (۷۵۶۰)، صحیح مسلم/المسافرین (۳۷ (۷۹۷)، سنن ابی داود/ الأدب ۱۹ (۴۸۳۰)، سنن النسائی/الإیمان ۳۲ (۵۰۴۱)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ۱۶ (۲۱۴) (تحفة الأشراف : ۸۹۸۱)، و مسند احمد (۳۹۷، ۴۰۸)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ کے کلام کی اثر انگیزی انسان کے ظاہر و باطن دونوں میں پائی جاتی ہے اور انسان چونکہ مختلف اوصاف کے حامل ہوتے ہیں اس لیے قرآن کریم کا پورا پورا تاثیری فائدہ صرف اس بندے کو حاصل ہوتا ہے جو مومن ہونے کے ساتھ حافظ قرآن اور اس پر عمل کرنے والا ہو، ایسا مومن اللہ کے نزدیک خوش رنگ اور خوش ذائقہ پھل کی طرح مقبول ہے۔ اور کچھ بندے ایسے ہیں جن کا باطن قرآن سے مستفید ہوتا ہے لیکن ظاہر محروم رہتا ہے، یہ وہ مومن بندہ ہے جو قاری قرآن نہیں ہے، ایسا مومن اللہ کے نزدیک اس مزے دار پھل کی طرح ہے جس میں خوشبو نہیں ہوتی، اور کچھ بندے ایسے ہیں جن کا ظاہر قرآن پڑھنے کے سبب اچھا ہے لیکن باطن تاریک ہے، یہ قرآن پڑھنے والا منافق ہے، یہ اللہ کے نزدیک اس خوشبودار پودے کی طرح ہے جس کی خوشبو تو اچھی ہے لیکن مزہ کڑوا ہے، اور کچھ بندے ایسے ہیں جنہیں اس قرآن سے کچھ بھی فائدہ نہیں پہنچتا، یہ قرآن نہ پڑھنے والا منافق ہے، یہ اللہ کے نزدیک حنظلہ اندرائن (حنظل) کی طرح ہے جس میں نہ تو خوشبو ہے اور نہ ہی اس کا مزہ اچھا ہے، بلکہ کڑوا ہے۔