Blog
Books
Search Hadith

باب: آدمی کی موت اور آرزو کی مثال

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَي، حَدَّثَنَا بَشِيرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ هَلْ تَدْرُونَ مَا هَذِهِ وَمَا هَذِهِ ؟ وَرَمَى بِحَصَاتَيْنِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَذَاكَ الْأَمَلُ وَهَذَاكَ الْأَجَلُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.

Narrated 'Abdullah bin Buraidah: from his father that the Prophet (ﷺ) said: Do you know what the parable of this and this is? - and he tossed two pebbles. They said: Allah and His Messenger (ﷺ) know better. He said: This (the farther) one is hope, and this (closer) one is death.

بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو کنکریاں پھینکتے ہوئے فرمایا: ”کیا تم جانتے ہو یہ کیا ہے اور یہ کیا ہے؟“ لوگوں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول کو بہتر معلوم ہے۔ آپ نے فرمایا: ”یہ امید ( و آرزو ) ہے اور یہ اجل ( موت ) ہے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
Haidth Number: 2870
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

ضعيف، التعليق الرغيب (4 / 133) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2870

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۱۹۵۰)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : معلوم ہوا کہ انسان کی آرزوئیں بہت ہیں ان آرزؤں کی تکمیل میں وہ سرگرداں رہتا ہے، اس کی بہت ساری امیدوں کی تکمیل ابھی باقی ہے اور اچانک موت اسے اپنے آہنی شکنجے میں دبوچ لیتی ہے، گویا انسان یہ کہتا ہے کہ موت سے قبل اپنی ساری آرزوئیں پوری کر لے گا جب کہ ایسا ہونا ناممکن ہے۔