Blog
Books
Search Hadith

باب

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، قَالَ:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، قَال:‏‏‏‏ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بِئْسَمَا لِأَحَدِهِمْ أَوْ لِأَحَدِكُمْ أَنْ يَقُولَ:‏‏‏‏ نَسِيتُ آيَةَ كَيْتَ وَكَيْتَ بَلْ هُوَ نُسِّيَ، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَذْكِرُوا الْقُرْآنَ، ‏‏‏‏‏‏فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَهُوَ أَشَدُّ تَفَصِّيًا مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ مِنَ النَّعَمِ مِنْ عُقُلِهِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Narrated 'Abdullah: that the Prophet (ﷺ) said: How horrible it is for one of them - or - one of you to say: I have forgotten such and such Ayah,' rather he was made to forget. So be mindful of the Qur'an, for - by the One in Whose Hand is my soul - it escapes from men's hearts faster than a camel from its fetter.

عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان میں سے یا تم میں سے کسی کے لیے یہ کہنا برا ہے کہ میں فلاں فلاں آیت بھول گیا، بلکہ یہ کہو کہ وہ بھلا دیا گیا ۱؎ تم قرآن یاد کرتے دھراتے رہو، قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! قرآن لوگوں کے سینوں سے نکل بھاگنے میں چوپایوں کے اپنی رسی سے نکل بھاگنے کی بہ نسبت زیادہ تیز ہے“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Haidth Number: 2942
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح الظلال (422) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2942

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/فضائل القرآن ۲۳ (۵۰۳۲)، و ۲۶ (۵۰۳۹)، صحیح مسلم/المسافرین ۳۳ (۷۹۰)، سنن النسائی/الافتتاح ۳۷ (۹۴۴) (تحفة الأشراف : ۹۲۹۵)، و مسند احمد (۱/۳۸۲، ۴۱۷، ۴۲۳، ۴۶۳۴۳۹)، وسنن الدارمی/فضائل القرآن ۴ (۳۳۹۰)، والرقاق ۳۲ (۲۷۸۷)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یہ ممانعت ” نہی تحریمی “ نہیں ہے، بلکہ ” نہی تنزیہی “ ہے یعنی : ایسا نہیں کہنا چاہیئے کیونکہ اس سے اپنی سستی اور قرآن سے غفلت کا خود ہی اظہار ہے، یا یہ مطلب ہے کہ ”ایسا موقع ہی نہ آنے دے کہ یہ بات کہنے کی نوبت آئے “ بعض روایات میں ”میں بھول گیا“ کہنا بھی ملتا ہے، اس لیے مذکورہ ممانعت ”نہی تنزیہی“ پر محمول کی گئی ہے۔ یعنی ایسا نہ کرنا زیادہ بہتر ہے۔ ۲؎ : معلوم ہوا کہ قرآن کو باربار پڑھتے اور دہراتے رہنا چاہیئے، کیونکہ قرآن جس طرح جلد یاد ہوتا ہے اسی طرح جلد ذہن سے نکل جاتا ہے، اس لیے قرآن کوبار بار پڑھنا اور اس کا دہرانا ضروری ہے۔