Blog
Books
Search Hadith

باب: سورۃ فاتحہ سے بعض آیات کی تفسیر

حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ صَلَّى صَلَاةً لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِأُمِّ الْقُرْآنِ فَهِيَ خِدَاجٌ هِيَ خِدَاجٌ غَيْرُ تَمَامٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي أَحْيَانًا أَكُونُ وَرَاءَ الْإِمَامِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ يَا ابْنَ الْفَارِسِيِّ فَاقْرَأْهَا فِي نَفْسِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ قَسَمْتُ الصَّلَاةَ بَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي نِصْفَيْنِ فَنِصْفُهَا لِي وَنِصْفُهَا لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ، ‏‏‏‏‏‏يَقْرَأُ الْعَبْدُ فَيَقُولُ:‏‏‏‏ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى:‏‏‏‏ حَمِدَنِي عَبْدِي، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ:‏‏‏‏ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ سورة الفاتحة آية 3 فَيَقُولُ اللَّهُ:‏‏‏‏ أَثْنَى عَلَيَّ عَبْدِي، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ:‏‏‏‏ مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ سورة الفاتحة آية 4، ‏‏‏‏‏‏فَيَقُولُ:‏‏‏‏ مَجَّدَنِي عَبْدِي وَهَذَا لِي وَبَيْنِي وَبَيْنَ عَبْدِي إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ سورة الفاتحة آية 5 وَآخِرُ السُّورَةِ لِعَبْدِي وَلِعَبْدِي مَا سَأَلَ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ ‏‏‏‏ 6 ‏‏‏‏ صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلا الضَّالِّينَ ‏‏‏‏ 7 ‏‏‏‏ سورة الفاتحة آية 6-7 ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَى شُعْبَةُ، وَإِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ.

ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کوئی نماز پڑھی اور اس میں سورۃ فاتحہ نہ پڑھی تو وہ نماز ناقص ہے، وہ نماز ناقص ہے، نامکمل ہے ۱؎ عبدالرحمٰن کہتے ہیں: میں نے کہا: ابوہریرہ! میں کبھی امام کے پیچھے ہوتا ہوں؟ انہوں نے کہا: فارسی لڑکے! اسے اپنے جی میں ( دل ہی دل میں ) پڑھ لیا کرو ۲؎ کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں نے نماز ۳؎ اپنے اور بندے کے درمیان دو حصوں میں بانٹ دی ہے۔ آدھی نماز میرے لیے ہے اور آدھی میرے بندے کے لیے، اور میرے بندے کے لیے وہ ہے جو مانگے۔ میرا بندہ پڑھتا ہے: «الحمد لله رب العالمين» تو اللہ کہتا ہے: میرے بندے نے میری حمد یعنی تعریف کی۔ بندہ کہتا ہے: «الرحمن الرحيم» تو اللہ کہتا ہے: میرے بندے نے میری ثنا کی، بندہ «مالك يوم الدين» کہتا ہے تو اللہ کہتا ہے: میرے بندے نے میری عظمت اور بزرگی بیان کی اور عظمت اور بزرگی صرف میرے لیے ہے، اور میرے اور میرے بندے کے درمیان «إياك نعبد وإياك نستعين» سے لے کر سورۃ کی آخری آیات تک ہیں، اور بندے کے لیے وہ سب کچھ ہے جو وہ مانگے۔ بندہ کہتا ہے «اهدنا الصراط المستقيم صراط الذين أنعمت عليهم غير المغضوب عليهم ولا الضالين» ”ہمیں سیدھی اور سچی راہ دکھا، ان لوگوں کی راہ جن پر تو نے انعام کیا ان کی نہیں جن پر غضب کیا گیا اور نہ گمراہوں کی“ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- شعبہ، اسماعیل بن جعفر اور کئی دوسرے رواۃ نے ایسی ہی حدیث علاء بن عبدالرحمٰن سے، علاء نے اپنے باپ سے اور ان کے باپ نے ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے۔
Haidth Number: 2953
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (838) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 2953

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصلاة ۱ (۳۹۵)، سنن ابی داود/ الصلاة ۱۳۶ (۸۲۱)، سنن النسائی/الإفتتاح ۲۳ (۹۱۰)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ۱۱ (۸۳۸) (تحفة الأشراف : ۱۴۰۸۰)، وط/الصلاة ۹ (۳۹)، و مسند احمد (۲/۲۴۱، ۲۵۰، ۲۸۵، ۴۵۷)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : معلوم ہوا کہ سورۃ فاتحہ ہر نماز اور نماز کی ہر رکعت میں پڑھی جائے گی، کیونکہ اس کے بغیر کوئی نماز نہیں ہوتی۔ ۲؎ : نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حدیث کے سب سے بڑے راوی اور جانکار صحابی ابوہریرہ رضی الله عنہ کا یہ قول اس بات پر دلالت کر رہا ہے کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ خواہ امام کے پیچھے ہی کیوں نہ ہو پڑھنی فرض ہے اور یہ کہ یہ مسئلہ منسوخ نہیں ہوا ہے۔ ۳؎ : فرمایا تو تھا ” میں نے نماز کو اپنے اور بندے کے درمیان آدھا آدھا بانٹ دیا ہے، اور جب اس تقسیم کی تفصیل بیان کی تو سورۃ فاتحہ کا نام لیا اور اس کی تقسیم بتائی، پتا چلا کہ صلاۃ فاتحہ ہے، اور فاتحہ صلاۃ ہے، یعنی ” فاتحہ “ نماز کا ایسا رنگ ہے جو نماز کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے، اس کا آدھا حصہ اللہ کی حمد و ثنا اور اس کی رحمت و ربوبیت اور عدل و بادشاہت کے بیان میں ہے اور آدھا حصہ دعا و مناجات پر مشتمل ہے جسے بندہ اللہ کی بارگاہ میں کرتا ہے۔