Blog
Books
Search Hadith

باب: سورۃ آل عمران سے بعض آیات کی تفسیر

حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ قَوْلِهِ:‏‏‏‏ وَلا تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ قُتِلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتًا بَلْ أَحْيَاءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ يُرْزَقُونَ سورة آل عمران آية 169، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَمَا إِنَّا قَدْ سَأَلْنَا عَنْ ذَلِكَ فَأُخْبِرْنَا، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أَرْوَاحَهُمْ فِي طَيْرٍ خُضْرٍ تَسْرَحُ فِي الْجَنَّةِ حَيْثُ شَاءَتْ وَتَأْوِي إِلَى قَنَادِيلَ مُعَلَّقَةٍ بِالْعَرْشِ، ‏‏‏‏‏‏فَاطَّلَعَ إِلَيْهِمْ رَبُّكَ اطِّلَاعَةً، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ هَلْ تَسْتَزِيدُونَ شَيْئًا فَأَزِيدُكُمْ ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ رَبَّنَا وَمَا نَسْتَزِيدُ وَنَحْنُ فِي الْجَنَّةِ نَسْرَحُ حَيْثُ شِئْنَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ اطَّلَعَ إِلَيْهِمُ الثَّانِيَةَ فَقَالَ:‏‏‏‏ هَلْ تَسْتَزِيدُونَ شَيْئًا فَأَزِيدُكُمْ ؟ فَلَمَّا رَأَوْا أَنَّهُمْ لَمْ يُتْرَكُوا قَالُوا:‏‏‏‏ تُعِيدُ أَرْوَاحَنَا فِي أَجْسَادِنَا حَتَّى نَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا فَنُقْتَلَ فِي سَبِيلِكَ مَرَّةً أُخْرَى ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Narrated Masruq: from 'Abdullah that he was asked about Allah's saying: Think not of those as dead who are killed in the way of Allah. Nay they are alive, with their Lord (3:169). So he said: As for us, we asked about that, and we were informed that their souls are in green birds wandering in Paradise wherever they wish, returning to lamps hanging from the Throne. Your Lord looks at them and says: 'Do you want anything more that We may grant you more?' They say: 'Our Lord! What more could we have when we are in Paradise wandering wherever we want' Then He looks at them a second time and says: Do you want anything more that We may grant you more?' When they realize that they will not be left alone with that, they say: 'Return our souls to our bodies, so that we may return to the world to be killed in Your cause another time.'

عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ
ان سے آیت «ولا تحسبن الذين قتلوا في سبيل الله أمواتا بل أحياء عند ربهم يرزقون» کی تفسیر پوچھی گئی تو انہوں نے کہا: لوگو! سن لو، ہم نے ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ) اس کی تفسیر پوچھی تھی تو ہمیں بتایا گیا کہ شہداء کی روحیں سبز چڑیوں کی شکل میں ہیں، جنت میں جہاں چاہتی گھومتی پھرتی ہیں اور شام میں عرش سے لٹکی ہوئی قندیلوں میں بسیرا کرتی ہیں۔ ایک بار تمہارے رب نے انہیں جھانک کر ایک نظر دیکھا اور پوچھا: ”تمہیں کوئی چیز مزید چاہیئے تو میں عطا کروں؟“ انہوں نے کہا: رب! ہمیں مزید کچھ نہیں چاہیئے۔ ہم جنت میں جہاں چاہتی ہیں گھومتی ہیں۔ پھر ( ایک دن ) دوبارہ اللہ نے ان کی طرف جھانکا اور فرمایا: ”کیا تمہیں مزید کچھ چاہیئے تو میں عطا کر دوں؟“ جب انہوں نے دیکھا کہ ( اللہ دینے پر ہی تلا ہوا ہے، بغیر مانگے اور لیے ) چھٹکارا نہیں ہے تو انہوں نے کہا: ہماری روحوں کو ہمارے جسموں میں دوبارہ لوٹا دے، تاکہ ہم دنیا میں واپس چلے جائیں۔ پھر تیری راہ میں دوبارہ قتل کئے جائیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Haidth Number: 3011
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

حديث مسروق عن عبد الله بن مسعود) صحيح، (حديث أبي عبيدة عن عبد الله بن مسعود الذي فيه زيادة) ضعيف الإسناد، ابن ماجة (2801) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3011

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإمارة (۱۸۸۷)، سنن ابن ماجہ/الجھاد ۱۶ (۲۸۰۱) (تحفة الأشراف : ۹۵۷۰)، وسنن الدارمی/الجھاد ۱۹ (۲۴۵۴)

Wazahat

Not Available