Blog
Books
Search Hadith

باب: سورۃ نساء سے بعض آیات کی تفسیر

حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ:‏‏‏‏ يَغْزُو الرِّجَالُ وَلَا تَغْزُو النِّسَاءُ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّمَا لَنَا نِصْفُ الْمِيرَاثِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى:‏‏‏‏ وَلا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللَّهُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ سورة النساء آية 32، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُجَاهِدٌ:‏‏‏‏ فَأَنْزَلَ فِيهَا إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ سورة الأحزاب آية 35 وَكَانَتْ أُمُّ سَلَمَةَ أَوَّلَ ظَعِينَةٍ قَدِمَتْ الْمَدِينَةَ مُهَاجِرَةً ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ مُرْسَلٌ، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُجَاهِدٍ مُرْسَلٌ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ كَذَا وَكَذَا.

Narrated Mujahid: from Umm Salamah that she said: The men fight and the women do not fight, and we only get half the inheritance.' So Allah, Blessed and Most High, revealed: 'And wish not for things in which Allah has made some of you excell over others... (4:32)' Mujahid said: And the following was revealed about that: 'Verily the Muslim men and the Muslim women... (33:35). And Umm Salamah was the first camel-borne woman to arrive in Al-Madinah as an emigrant.

ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ
مرد جنگ کرتے ہیں، عورتیں جنگ نہیں کرتیں، ہم عورتوں کو آدھی میراث ملتی ہے ( یعنی مرد کے حصے کا آدھا ) تو اللہ تعالیٰ نے آیت «ولا تتمنوا ما فضل الله به بعضكم على بعض» ۱؎ نازل فرمائی۔ مجاہد کہتے ہیں: انہیں کے بارے میں آیت «إن المسلمين والمسلمات» ۲؎ بھی نازل ہوئی ہے، ام سلمہ پہلی مسافرہ ہیں جو ہجرت کر کے مدینہ آئیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ مرسل حدیث ہے، ۲- اس حدیث کو بعض راویوں نے ابن ابی نجیح کے واسطہ سے مجاہد سے مرسلاً روایت کیا ہے، کہ ام سلمہ نے اس اس طرح کہا ہے۔
Haidth Number: 3022
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3022

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۱۸۲۱۰)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : ” اور اللہ تعالیٰ نے تم میں سے بعض کو بعض کے اوپر جو برتری دی ہے اس کی تمنا نہ کرو “ (النساء : ۳۲)، اور اس ممانعت سے مراد ایسی تمنا ہے کہ یہ چیز اس کو کیوں ملی ہے ہم کو کیوں نہیں ملی ؟ یہ اللہ کی بنائی ہوئی تقدیر پر اعتراض ہے، ہاں یہ تمنا جائز ہے کہ اللہ ہمیں بھی ایسی ہی نعمت سے بہرہ ور فرما دے، شرط یہ ہے کہ یہ چیز بھی اس کے لحاظ سے ممکنات میں سے ہو اپنے لیے کسی غیر ممکن اور محال چیز کی تمنا جائز نہیں، جیسے یہ کہ اللہ مجھے بھی کسی دن امریکا کا صدر بنا دے۔ ۲؎ : ” بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں … “ (الاحزاب : ۳۵)۔