Blog
Books
Search Hadith

باب: سورۃ الرعد سے بعض آیات کی تفسیر

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْوَلِيدِ، وَكَانَ يَكُونُ فِي بَنِي عِجْلٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُكَيْرِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ أَقْبَلَتْ يَهُودُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ يَا أَبَا الْقَاسِمِ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبِرْنَا عَنِ الرَّعْدِ مَا هُوَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ مَلَكٌ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مُوَكَّلٌ بِالسَّحَابِ، ‏‏‏‏‏‏مَعَهُ مَخَارِيقُ مِنْ نَارٍ يَسُوقُ بِهَا السَّحَابَ حَيْثُ شَاءَ اللَّهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ فَمَا هَذَا الصَّوْتُ الَّذِي نَسْمَعُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ زَجْرُهُ بِالسَّحَابِ إِذَا زَجَرَهُ حَتَّى يَنْتَهِيَ إِلَى حَيْثُ أُمِرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ صَدَقْتَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخْبِرْنَا عَمَّا حَرَّمَ إِسْرَائِيلُ عَلَى نَفْسِهِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ اشْتَكَى عِرْقَ النَّسَا فَلَمْ يَجِدْ شَيْئًا يُلَائِمُهُ إِلَّا لُحُومَ الْإِبِلِ وَأَلْبَانَهَا فَلِذَلِكَ حَرَّمَهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ صَدَقْتَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.

Narrated Ibn 'Abbas: The Jews came to the Prophet (ﷺ) and said: 'O Abul-Qasim! Inform us about the thunder, what is it?' He said: 'An angel among the angels, who is responsible for the clouds. He has a piece of fire wherever that he drives the clouds wherever Allah wills.' They said: 'Then what is this noise we hear?' He said: 'It is him, striking the clouds when he drives them on, until it goes where it is ordered.' They said: 'You have told the truth.' They said: 'Then inform us about what Isra'il made unlawful for himself.' He said: 'He suffered from sciatica, and he could not find anything agreeable due to it (to consume) except for camel meat and its milk. So for that reason he made it unlawful.' They said: 'You have told the truth.'

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ
یہود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے کہا: اے ابوالقاسم! ہمیں «رعد» کے بارے میں بتائیے وہ کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: ”وہ فرشتوں میں سے ایک فرشتہ ہے۔ بادلوں کو گردش دینے ( ہانکنے ) پر مقرر ہے، اس کے پاس آگ کے کوڑے ہیں۔ اس کے ذریعہ اللہ جہاں چاہتا ہے وہ وہاں بادلوں کو ہانک کر لے جاتا ہے“۔ پھر انہوں نے کہا: یہ آواز کیسی ہے جسے ہم سنتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”یہ تو بادل کو اس کی ڈانٹ ہے، جب تک کہ جہاں پہنچنے کا حکم دیا گیا ہے نہ پہنچے ڈانٹ پڑتی ہی رہتی ہے۔ انہوں نے کہا: آپ نے درست فرمایا: ”اچھا اب ہمیں یہ بتائیے اسرائیل ( یعنی یعقوب علیہ السلام ) نے اپنے آپ پر کیا چیز حرام کر لی تھی؟“ آپ نے فرمایا: ”اسرائیل کو عرق النسا کی تکلیف ہو گئی تھی تو انہوں نے اونٹوں کے گوشت اور ان کا دودھ ( بطور نذر ) ۱؎ کھانا پینا حرام کر لیا تھا“۔ انہوں نے کہا: آپ صحیح فرما رہے ہیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ـ یہ حدیث حسن غریب ہے۔
Haidth Number: 3117
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، الصحيحة (1872) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3117

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف : ۵۴۴۵)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : مسند احمد کی روایت کے مطابق : انہوں نے نذر مانی تھی کہ ” اگر میں صحت یاب ہو گیا تو سب سے محبوب کھانے کو اپنے اوپر حرام کروں گا “ اس لیے انہوں نے اونٹوں کے گوشت اور دودھ کو اپنے اوپر حرام کر لیا تھا۔