Blog
Books
Search Hadith

باب: سورۃ النحل سے بعض آیات کی تفسیر

حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ عِيسَى بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا كَانَ يَوْمُ أُحُدٍ أُصِيبَ مِنَ الْأَنْصَارِ أَرْبَعَةٌ وَسِتُّونَ رَجُلًا، ‏‏‏‏‏‏وَمِنَ الْمُهَاجِرِينَ سِتَّةٌ فِيهِمْ حَمْزَةُ فَمَثَّلُوا بِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتِ الْأَنْصَارُ:‏‏‏‏ لَئِنْ أَصَبْنَا مِنْهُمْ يَوْمًا مِثْلَ هَذَا لَنُرْبِيَنَّ عَلَيْهِمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِهِ وَلَئِنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَيْرٌ لِلصَّابِرينَ سورة النحل آية 126، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَجُلٌ:‏‏‏‏ لَا قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ كُفُّوا عَنِ الْقَوْمِ إِلَّا أَرْبَعَةً ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ.

Narrated Ubayy bin Ka'b: On the Day of Uhud, sixty-four of the Ansar were killed, and six from the Muhajirin, one of whom was Hamzah, and they mutilated them, so the Ansar said: 'If, (in the future) we are able to kill them on a day like this, we would mutilate from among them as twice as they (mutilate from among us).' He said: So on the day of the Conquest of Makkah, Allah revealed: And if you punish them, then punish them with the like of that with which you were afflicted. But if you have patience, then it is better for those who are patient (16:126). So a man said: 'There shall be no Quraish after today.' But the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Leave the people, except for four.'

ابی بن کعب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
جب احد کی جنگ ہوئی تو انصار کے چونسٹھ ( ۶۴ ) اور مہاجرین کے چھ کام آئے۔ ان میں حمزہ رضی الله عنہ بھی تھے۔ کفار نے ان کا مثلہ کر دیا تھا، انصار نے کہا: اگر کسی دن ہمیں ان پر غلبہ حاصل ہوا تو ہم ان کے مقتولین کا مثلہ اس سے کہیں زیادہ کر دیں گے۔ پھر جب مکہ کے فتح کا وقت آیا تو اللہ تعالیٰ نے آیت «وإن عاقبتم فعاقبوا بمثل ما عوقبتم به ولئن صبرتم لهو خير للصابرين» ۱؎ نازل فرما دی۔ ایک صحابی نے کہا: «لا قريش بعد اليوم» ( آج کے بعد کوئی قریشی وریشی نہ دیکھا جائے گا ) ۲؎ آپ نے فرمایا: ” ( نہیں ) چار اشخاص کے سوا کسی کو قتل نہ کرو“ ۳؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث ابی بن کعب کی روایت سے حسن غریب ہے۔
Haidth Number: 3129
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

حسن صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3129

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) (تحفة الأشراف : ۱۳)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : ” اگر تم ان سے بدلہ لو (انہیں سزا دو) تو انہیں اتنی ہی سزا دو جتنی انہوں نے تمہیں سزا (اور تکلیف) دی ہے اور اگر تم صبر کر لو (انہیں سزا نہ دو) تو یہ صبر کرنے والوں کے حق میں بہتر ہے “ (النحل : ۱۲۶)۔ ۲؎ : یعنی مسلم قریشی کسی کافر قریشی کا خیال نہ کرے گا کیونکہ قتل عام ہو گا۔ ۳؎ : ان چاروں کے نام دوسری حدیث میں آئے ہیں اور وہ یہ ہیں : (۱) عکرمہ بن ابی جہل (۲) عبداللہ بن خطل (۳) مقیس بن صبابہ (۴) عبداللہ بن سعد بن ابی سرح، ان کے بارے میں ایک حدیث میں آیا ہے کہ یہ خانہ کعبہ کے پردوں سے چمٹے ہوئے ملیں تب بھی انہیں قتل کر دو۔