Blog
Books
Search Hadith

باب: سورۃ الاحزاب سے بعض آیات کی تفسیر

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ:‏‏‏‏ وَتُخْفِي فِي نَفْسِكَ مَا اللَّهُ مُبْدِيهِ وَتَخْشَى النَّاسَ سورة الأحزاب آية 37 فِي شَأْنِ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ جَاءَ زَيْدٌ يَشْكُو، ‏‏‏‏‏‏فَهَمَّ بِطَلَاقِهَا، ‏‏‏‏‏‏فَاسْتَأْمَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ وَاتَّقِ اللَّهَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Narrated Anas: When this Ayah was revealed: 'But you did hide in yourself that which Allah will make manifest... (33:37)' about Zainab bint Jahsh, Zaid had come to the Prophet (ﷺ) complaining, and he wanted to divorce her, so he consulted with the Prophet (ﷺ). The Prophet (ﷺ) said: 'Keep your wife to yourself, and have Taqwa of Allah (33:37).'

انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
آیت «وتخفي في نفسك ما الله مبديه وتخشى الناس» ”تم اس چیز کو اپنے جی میں چھپا کر رکھ رہے ہو جس کو اللہ ظاہر کرنے والا ہے، اور تم ( اللہ سے ڈرنے کی بجائے ) لوگوں سے ڈر رہے ہو“ ( الاحزاب: ۳۷ ) ، زینب بنت جحش رضی الله عنہا کی شان میں نازل ہوئی ہے ( ان کے شوہر ) زید شکایت لے کر ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ) آئے اور انہوں نے زینب کو طلاق دینے کا ارادہ کر لیا، اس پر انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ لیا تو آپ نے فرمایا: «أمسك عليك زوجك واتق الله» ”اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھو ( طلاق نہ دو ) اور اللہ سے ڈرو ( الاحزاب: ۳۷ ) “ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح ہے۔
Haidth Number: 3212
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3212

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تفسیر الأحزاب ۶ (۴۷۸۷)، والتوحید ۲۲ (۷۴۲۰) (تحفة الأشراف : ۲۹۶)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یہاں ایک جھوٹی روایت لوگوں نے گھڑ رکھی ہے کہ اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دل میں ان کی بات چھپا رکھی تھی وہ یہ کہ وہ زینب سے محبت کرتے تھے اور خود ان سے شادی چاہتے تھے اس لیے چاہتے تھے کہ زید جلد طلاق دے دیں معاذاللہ، حالانکہ جس بات کے چھپانے کی طرف اللہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اشارہ کر رہا ہے، وہ یہ تھی کہ : اچھا ہوتا کہ زید زینب کو نہیں چھوڑتے، ورنہ بحکم الٰہی زینب سے مجھے ہی شادی کرنی ہو گی، تب لوگ کہیں گے : لو محمد نے اپنے لے پالک بیٹے کی مطلقہ سے شادی کر لی (یہ چیز ان کے یہاں معیوب سمجھی جاتی تھی) اسی کو اللہ تعالیٰ فرما رہا ہے کہ ایک دن اللہ اس کو ظاہر کر دے گا، اس شادی میں سماج سے ایک غلط روایت کو دور کرنا ہے، اور لوگوں کو صحیح بات بتانی ہے کہ لے پالک بیٹا صلبی بیٹا نہیں ہوتا کہ اس کی مطلقہ یا بیوہ حرام ہو جائے، اسی طرح لے پالک سے، دیگر خونی معاملات میں حرمت و حلت کی بات صحیح نہیں ہے۔