Blog
Books
Search Hadith

باب: مسح سر کے پچھلے حصہ سے شروع کرنے کا بیان​

(25)Chapter: What Has Been Related That It Is To Be Begun At The Rear Of The Head

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَاءَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ بِرَأْسِهِ مَرَّتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏بَدَأَ بِمُؤَخَّرِ رَأْسِهِ ثُمَّ بِمُقَدَّمِهِ وَبِأُذُنَيْهِ كِلْتَيْهِمَا ظُهُورِهِمَا وَبُطُونِهِمَا . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَحَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ أَصَحُّ مِنْ هَذَا وَأَجْوَدُ إِسْنَادًا، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْكُوفَةِ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏مِنْهُمْ وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ.

Ar-Rubay' bint Mu'awwidh bin Afra' narrated: The Prophet wiped his head two times: He began with the rear of his head, then with the front of his head and with both of his ears, outside and Inside of them.

ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے اپنے سر کا دو مرتبہ ۱؎ مسح کیا، آپ نے ( پہلے ) اپنے سر کے پچھلے حصہ سے شروع کیا ۲؎، پھر ( دوسری بار ) اس کے اگلے حصہ سے اور اپنے کانوں کے اندرونی اور بیرونی دونوں حصوں کا مسح کیا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے اور عبداللہ بن زید کی حدیث سند کے اعتبار سے اس سے زیادہ صحیح اور زیادہ عمدہ ہے، ۲- اہل کوفہ میں سے بعض لوگ اسی حدیث کی طرف گئے ہیں، انہیں میں سے وکیع بن جراح بھی ہیں ۳؎۔
Haidth Number: 33
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

حسن، ابن ماجة (390) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 33

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الطہارة ۵۰ (۱۲۶)، سنن ابن ماجہ/الطہارة ۳۹ (۳۹۰)، و۵۲ (۴۴۰) (تحفة الأشراف : ۱۵۸۳۷)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : حقیقت میں یہ ایک ہی مسح ہے آگے اور پیچھے دونوں کو راوی نے الگ الگ مسح شمار کر کے اسے «مرتین» ” دو بار “ سے تعبیر کیا ہے۔ ۲؎ : یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ سر کا مسح سر کے پچھلے حصہ سے شروع کیا جائے، لیکن عبداللہ بن زید کی متفق علیہ روایت جو اوپر گزری اس کے معارض اور اس سے زیادہ صحیح ہے، کیونکہ ربیع کی حدیث میں ایک راوی عبداللہ بن محمد بن عقیل متکلم فیہ ہیں اور اگر اس کی صحت مان بھی لی جائے تو ممکن ہے آپ نے بیان جواز کے لیے ایسا بھی کیا ہو۔ ۳؎ : یہ مرجوح مذہب ہے، راجح سر کے اگلے حصہ ہی سے شروع کرنا ہے، جیسا کہ سابقہ حدیث میں گزرا۔