Blog
Books
Search Hadith

باب: سورۃ الحشر سے بعض آیات کی تفسیر

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ غَزْوَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ بَاتَ بِهِ ضَيْفٌ فَلَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ إِلَّا قُوتُهُ وَقُوتُ صِبْيَانِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِامْرَأَتِهِ:‏‏‏‏ نَوِّمِي الصِّبْيَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَطْفِئِي السِّرَاجَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَرِّبِي لِلضَّيْفِ مَا عِنْدَكِ، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ:‏‏‏‏ وَيُؤْثِرُونَ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ كَانَ بِهِمْ خَصَاصَةٌ سورة الحشر آية 9 . هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Abu Hurairah narrated: That a man from the Ansar had a guest spend the night with him, but he did not have anything to eat but his meal and the meal for his children, so he said to his wife: ‘Put the children to sleep, extinguish the torches, and give me whatever you have with you for the guest.’ So this Ayah was revealed: And they give preference over themselves even though they were in need of that.”

ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
ایک انصاری شخص کے پاس رات میں ایک مہمان آیا، اس انصاری کے پاس ( اس وقت ) صرف اس کے اور اس کے بچوں بھر کا ہی کھانا تھا، اس نے اپنی بیوی سے کہا ( ایسا کرو ) بچوں کو ( کسی طرح ) سلا دو اور ( کھانا کھلانے چلو تو ) چراغ بجھا دو، اور جو کچھ تمہارے پاس ہو وہ مہمان کے قریب رکھ دو، اس پر آیت «ويؤثرون على أنفسهم ولو كان بهم خصاصة» ”یہ خود محتاج و ضرورت مند ہوتے ہوئے بھی اپنے پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں“ ( الحشر: ۹ ) ، نازل ہوئی ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Haidth Number: 3304
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3304

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/مناقب الأنصار ۱۰ (۳۷۹۷)، وتفسیر سورة الحشر ۶ (۴۸۸۹)، صحیح مسلم/الأشربة ۳۲ (۲۰۵۴) (تحفة الأشراف : ۱۳۴۱۹)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یہ انصاری شخص ابوطلحہ رضی الله عنہ تھے، جیسا کہ صحیح مسلم میں صراحت ہے، اس واقعہ میں یہ بھی ہے کہ دونوں میاں بیوی اندھیرے میں برتن اپنے سامنے رکھ کر خود بھی کھانے کا مظاہرہ کر رہے تھے تاکہ مہمان کو یہ اندازہ ہو کہ وہ بھی کھا رہے ہیں، چراغ بجھا دینے کی یہی حکمت تھی۔