Blog
Books
Search Hadith

باب: سورۃ اتکاثر سے بعض آیات کی تفسیر

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ:‏‏‏‏ ثُمَّ لَتُسْأَلُنَّ يَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِيمِ سورة التكاثر آية 8، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الزُّبَيْرُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَيُّ النَّعِيمِ نُسْأَلُ عَنْهُ وَإِنَّمَا هُمَا الْأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَاءُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَمَا إِنَّهُ سَيَكُونُ . قال:‏‏‏‏ هذا حديث حَسَنٌ.

Abdullah bin Az-Zubair bin Al-Awwam narrated from his father who said: “When the following was revealed: Then on that Day, you shall be asked about the delights!’ Az-Zubair said: ‘O Messenger of Allah! Which are the delights that we will be asked about, when they (delights) are but the two black things: dates and water?’ He said: ‘But it is what shall come.’”

زبیر بن عوام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
جب آیت «ثم لتسألن يومئذ عن النعيم» ”اس دن تم سے ضرور بالضرور نعمتوں کا سوال ہو گا“ ( التکاثر: ۸ ) ، نازل ہوئی تو زبیر رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! کن نعمتوں کے بارے میں ہم سے پوچھا جائے گا؟ ہمیں تو صرف دو ہی ( کالی ) نعمتیں حاصل ہیں، ایک کھجور اور دوسرے پانی ۱؎ آپ نے فرمایا: ”عنقریب وہ بھی ہو جائیں گی“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے۔
Haidth Number: 3356
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

حسن الإسناد صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3356

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الزہد ۱۲ (۴۱۵۸) (تحفة الأشراف : ۳۶۲۵)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یعنی ان دونوں نعمتوں کے بارے میں بھی پوچھا جائے گا، اور دوسرے اور بہت سی نعمتیں بھی حاصل ہو جائیں گی۔ ۲؎ : مدینہ کی کھجوریں عموماً کالی ہوتی تھیں، اور پانی کو غالباً کالا کہہ دیا جاتا تھا اس لیے ان دونوں کو عرب «الاسودان» (دو کالے کھانے) کہا کرتے تھے۔