Blog
Books
Search Hadith

باب: سورۃ «تبت یدا» سے بعض آیات کی تفسیر

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، وَأَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ صَعِدَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى الصَّفَا فَنَادَى:‏‏‏‏ يَا صَبَاحَاهُ ، ‏‏‏‏‏‏فَاجْتَمَعَتْ إِلَيْهِ قُرَيْشٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي نَذِيرٌ لَكُمْ بَيْنَ يَدَيْ عَذَابٍ شَدِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏أَرَأَيْتُمْ لَوْ أَنِّي أَخْبَرْتُكُمْ أَنَّ الْعَدُوَّ مُمَسِّيكُمْ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ مُصَبِّحُكُمْ، ‏‏‏‏‏‏أَكُنْتُمْ تُصَدِّقُونِي ؟ فَقَالَ أَبُو لَهَبٍ:‏‏‏‏ أَلِهَذَا جَمَعْتَنَا تَبًّا لَكَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ:‏‏‏‏ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Ibn Abbas narrated: “One day the Messenger of Allah ascended As-Safa and called out: ‘O people! Come at once!’ So the Quraish gathered before him. He said: ‘I am a warner for you before the coming of a severe punishment. Do you think that if I informed you that the enemy was preparing to attack you in the evening or in the morning, would you believe me?’ So Abu Lahab said: ‘Is it for this that you gathered us? May you perish?’ So Allah, Blessed is He and Most High, revealed: Perish the hands of Abu Lahad, perish he.”

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ
ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صفا ( پہاڑ ) پر چڑھ گئے، وہاں سے یا «صباحاه» ۱؎ آواز لگائی تو قریش آپ کے پاس اکٹھا ہو گئے۔ آپ نے فرمایا: ”میں تمہیں سخت عذاب سے ڈرانے والا ( بنا کر بھیجا گیا ) ہوں، بھلا بتاؤ تو اگر میں تمہیں خبر دوں کہ ( پہاڑ کے پیچھے سے ) دشمن شام یا صبح تک تم پر چڑھائی کرنے والا ہے تو کیا تم لوگ مجھے سچا جانو گے؟ ابولہب نے کہا کیا: تم نے ہمیں اسی لیے اکٹھا کیا تھا؟ تمہارا ستیاناس ہو ۲؎، اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت «تبت يدا أبي لهب وتب» ”ابولہب کے دونوں ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ ہلاک ہو گیا“ ( تبت: ۱ ) ، نازل فرمائی، امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Haidth Number: 3363
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3363

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجنائز ۹۸ (۱۳۹۴)، والمناقب ۱۳ (۳۵۲۵)، وتفیسر الشعراء ۲ (۴۷۷۰)، وتفسیر سبا ۲ (۴۸۰۱)، وتفسیر تبت یدا أبي لہب ۱ (۴۹۷۱)، و۲ (۴۹۷۲)، و۳ (۴۹۷۳)، وصحیح مسلم/الإیمان ۸۹ (۲۰۸) (تحفة الأشراف : ۵۵۹۴)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یہ آواز عرب اس وقت لگایا کرتے تھے جب قبیلہ حملہ والوں کو کسی خاص اور اہم معاملہ کے لیے جمع کرنا ہوتا تھا۔ ۲؎ : دیگر روایات میں آتا ہے کہ لوگوں کے جمع ہو جانے پر پہلے آپ نے ان سے تصدیق چاہی کہ اگر میں ایسا کہوں تو کیا تم میری بات کی تصدیق کرو گے، نہیں ؟ اس پر انہوں نے کہا، کیوں نہیں کریں گے، آپ ہمارے درمیان امین اور صادق مسلم ہیں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے توحید کی دعوت پیش کی اس دلیل سے کہ تب میری اس بات پر بھی تصدیق کرو اس پر ابولہب نے مذکورہ بات کہی۔