Blog
Books
Search Hadith

باب: دعا سے متعلق ایک اور باب​

Chapter: Something Else: ‘Remembrance Is The Best Of Your Deeds, And The Purest Of Them With Your Master’

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مَرْحُومُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْعَطَّارُ، حَدَّثَنَا أَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزَاةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا قَفَلْنَا أَشْرَفْنَا عَلَى الْمَدِينَةِ فَكَبَّرَ النَّاسُ تَكْبِيرَةً وَرَفَعُوا بِهَا أَصْوَاتَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ رَبَّكُمْ لَيْسَ بِأَصَمَّ وَلَا غَائِبٍ، ‏‏‏‏‏‏هُوَ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رُءُوسِ رِحَالِكُمْ . (حديث مرفوع) (حديث موقوف) ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏أَلَا أُعَلِّمُكَ كَنْزًا مِنْ كُنُوزِ الْجَنَّةِ:‏‏‏‏ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُلٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو نَعَامَةَ السَّعْدِيُّ اسْمُهُ عَمْرُو بْنُ عِيسَى.

Abu Musa Al-Ash`ari (ra) said: “We were with the Messenger of Allah (ﷺ) on a military expedition. When we returned, we overlooked Al-Madinah, and the people were pronouncing the Takbīr, and they raised their voices with it. The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Verily, your Lord is not deaf nor absent, He is between you and between the heads of your mounts.’ Then he said: ‘O `Abdullah bin Qais, should I not inform you of a treasure from the treasures of Paradise: Lā ḥawla wa lā quwwata illā billāh (There is no might or power except by Allah).’”

ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں تھے جب ہم لوٹے اور ہمیں مدینہ دکھائی دینے لگا تو لوگوں نے تکبیر کہی اور بلند آواز سے تکبیر کہی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارا رب بہرہ نہیں ہے اور نہ ہی وہ غائب و غیر حاضر ہے، وہ تمہارے درمیان موجود ہے، وہ تمہارے کجاؤں اور سواریوں کے درمیان ( یعنی بہت قریب ) ہے پھر آپ نے فرمایا: ”عبداللہ بن قیس! کیا میں تمہیں جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتاؤں؟ «لا حول ولا قوة إلا بالله» ( جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے ) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- ابوعثمان نہدی کا نام عبدالرحمٰن بن مل ہے اور ابونعامہ سعدی کا نام عمرو بن عیسیٰ ہے۔
Haidth Number: 3374
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3374

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجھاد ۱۳۱ (۲۹۹۲)، والمغازي ۳۸ (۴۲۰۵)، والدعوات ۵۰ (۶۳۸۴)، ۶۶ (۶۴۰۹)، والقدر ۷ (۶۶۱۰)، والتوحید ۹ (۷۳۸۶)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء ۱۳ (۲۷۰۴)، سنن ابی داود/ الصلاة ۳۶۱ (۱۵۲۶)، سنن ابن ماجہ/الأدب ۵۹ (۳۸۲۴) (تحفة الأشراف : ۹۸۷)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یعنی : جو اس کلمے کا ورد کرے گا وہ جنت کے خزانوں میں ایک خزانے کا مالک ہو جائے گا، کیونکہ اس کلمے کا مطلب برائی سے پھر نے اور نیکی کی قوت اللہ کی مدد کے بغیر ممکن نہیں۔ ” جب بندہ اس کا باربار اظہار کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ بے انتہا خوش ہوتا ہے، بندے کی طرف سے اس طرح کی عاجزی کا اظہار تو عبادت حاصل ہے۔