Blog
Books
Search Hadith

باب: کسی انسان کو الوداع (رخصت کرتے) وقت کیا پڑھے؟

Chapter: What Has Been Related About What One Says When Bidding Farewell To A Person

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ السُّلَيْمِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو قُتَيْبَةَ سَلْمُ بْنُ قُتَيْبَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ أُمَيَّةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا وَدَّعَ رَجُلًا أَخَذَ بِيَدِهِ فَلَا يَدَعُهَا حَتَّى يَكُونَ الرَّجُلُ هُوَ يَدَعُ يَدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَيَقُولُ:‏‏‏‏ اسْتَوْدِعِ اللَّهَ دِينَكَ وَأَمَانَتَكَ وَآخِرَ عَمَلِكَ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ.

Ibn Umar narrated, saying: “When the Prophet (ﷺ) would bid farewell to a man, he would take his hand, and not let it go until the man let go of the hand, of the Prophet, and he would say: ‘I entrust to Allah your religion, your trusts, and the last of your deeds (Astawdi`ullāha dīnaka wa amānataka wa ākhira `amalik).’”

عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی شخص کو رخصت کرتے تو اس کا ہاتھ پکڑتے ۱؎ اور اس کا ہاتھ اس وقت تک نہ چھوڑتے جب تک کہ وہ شخص خود ہی آپ کا ہاتھ نہ چھوڑ دیتا اور آپ کہتے: «استودع الله دينك وأمانتك وآخر عملك» ”میں تیرا دین، تیری امانت، ایمان اور تیری زندگی کا آخری عمل ( سب ) اللہ کی سپردگی و حوالگی میں دیتا ہوں“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے غریب ہے، ۲- یہ حدیث دوسری سند سے بھی ابن عمر رضی الله عنہما سے آئی ہے۔
Haidth Number: 3442
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، الصحيحة (16 - 2485) ، الكلم الطيب (169 - 122 / التحقيق الثاني) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3442

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف، وانظر: سنن ابی داود/ الجھاد ۸۰ (۲۶۰۰)، وسنن ابن ماجہ/الجھاد ۲۴ (۲۸۲۶) (تحفة الأشراف : ۷۴۷۱)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس سے رخصت کے وقت بھی مصافحہ ثابت ہوتا ہے، معلوم نہیں لوگوں نے کہاں سے مشہور کر رکھا ہے کہ رخصت کے وقت مصافحہ ثابت نہیں۔